پاکستانی حکام کے مطابق ریلوے نے پیر کو صوبہ بلوچستان سے آنے جانے والی تمام ٹرین سروسز چار دن کے لئے معطل کردی ہیں، بلوچستان صوبے میں پاکستان کی یوم آزادی کے موقع پر ممکنہ دہشت گردانہ واقعات کے پیش نظر تمام 36 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروسز یکم سے 31 اگست تک معطل کردی گئیں ہیں، اس اقدام کی وجہ سکیورٹی خدشات اور علیحدگی پسند حملوں کا امکان بتایا گیا ہے، مجموعی طور پر بلوچستان صوبے میں اس ہفتے انتہائی محتاط حفاظتی اقدامات دیکھنے میں آئے، جن میں موبائل انٹرنیٹ کی معطلی اور سکیورٹی فورسز کی تعیناتی شامل ہے تاکہ علیحدگی پسند عناصر ایک دوسرے سے مواصلاتی رابطے کم از کم کرسکیں اور کسی ممکنہ حملے کے امکانات کو محدود کیا جاسکے، اتوار کو علیحدگی پسندوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کے ٹریک کو مستونگ میں دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں ٹرین کی چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، ریلوے کے ترجمان اکرام اللہ نے کہا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ انجینیئر ٹریک کی مرمت کررہے ہیں، ترجمان کے مطابق حفاظتی اقدامات اور ٹریک کی مرمت کے مدنظر بلوچستان سے آنے اور جانے والی تمام ٹرینیں چار دن کے لیے معطل کی گئیں۔کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، یہ حملہ اس وقت ہوا جب پاکستان 14 اگست کو اپنی 78ویں یومِ آزادی کی تیاری کر رہا ہے، کچھ ماہ قبل بی ایل اے نے اسی ضلعے میں ایک ٹرین کو ہائی جیک کر لیا تھا، جس میں 21 یرغمالیوں کو قتل کردیا گیا تھا جبکہ سکیورٹی فورسز نے کارروائی کر کے 33 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا، پاکستان ریلویز نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
بلوچستان طویل عرصے سے مرکزی حکومت سے آزادی کے خواہاں علیحدگی پسندوں کی شورش کا شکار رہا ہے، یہ صوبہ پاکستانی طالبان سے منسلک عسکریت پسندوں کا گڑھ بھی ہے، تفتان سے کوئٹہ کے راستے میں زائرین کے خلاف دہشت گردی کے متعدد واقعات رونما ہوئے اور رواں سال اربعین کے موقع پر زائرین کو دہشت گردی سے بچانے کیلئے حفاظتی اقدامات کرنے کے بجائے بزریعہ سڑک زائرین کو سفر کرنے سے روک دیا ہے، مقامی منتظم شاہد خان نے کہا کہ حکومت نے شورش زدہ شمال مغرب میں افغان سرحد کے ساتھ ضلع باجوڑ کے کچھ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے اور رہائشیوں کو گھروں کے اندر رہنے کا مشورہ دیا ہے، جس سے بہت سے لوگوں کو پاکستانی طالبان کے خلاف ممکنہ سکیورٹی آپریشن کی وجہ سے محفوظ مقامات کی طرف بھاگنا پڑا، باجوڑ کبھی پاکستانی طالبان کا گڑھ تھا، جنہیں تحریک طالبان پاکستان کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ گروپ وہاں دوبارہ سر اٹھانے لگا ہے، ٹی ٹی پی ایک الگ گروپ ہے لیکن اس کا افغان طالبان کا قریبی ساتھی ہے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید