امریکی اور برطانوی جنگی طیاروں نے یمن کے دارالحکومت پر وحشیانہ بمباری کی ہے، جس میں50 شہری شہید اور زخمی ہو گئے، یمن کی جانب سے اسرائیلی جہازوں کو بحیرہ احمر کےاہم سمندری گزر گاہ سے اسرائیلی بحری جہازوں کے گزرنے پر پابندی لگائے جانے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے یمن کے خلاف وحشیانہ حملوں کے عزم کا اظہار کیا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ نے یمن پر فیصلہ کُن اور طاقتور فضائی حملے کیے ہیں،سوشل میڈیاپر ایک پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایرن کی مالی مدد سے یمن کی بدمعاشوں نے امریکی جہاز پر میزائل فائر کیے ہیں، ہمارے فوجیوں اور اتحادیوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے سبب نہ صرف اربوں ڈالر کا نقصان ہوا بلکہ انسانی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا ہے، یمن کی وزارت صحت نے بتایاکہ یہ شہادتیں ہفتے کے روز صنعاء پر امریکہ کے طاقتور ترین فضائی حملوں کے دوران ہوئیں ہیں، جن کےاہداف کو خالصتاً شہری مقامات تھے،یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا نے وزارتِ صحت کے حوالے سے بتایا کہ حملوں میں نوشہری بھی زخمی ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے، نیوز ایجنسی سبا کے مطابق امریکی اور برطانوی جنگی جہازوں نے شہریوں اور سویلین انفراسٹرکچر کو نشانہ بنائے جانے پر یمن کی حکومت نے شدید نتائج کی دھمکی دی ہے اور یہ باور کرایا ہے کہ اسرائیل جانے والے کسی بھی بحری جہاز کو بحیرہ احمر سے گزرنے نہیں دیا جائے گاگئی ، جبکہ اسرائیل کی حمایت میں امریکی اور برطانوی فضائیہ کے حملے ایک مکمل جنگی جرم اور بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس پر اعلان کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے خلاف فیصلہ کن اور طاقتور فوجی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہم اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتے یمن کے خلاف زبردست مہلک فوجی طاقت کا استعمال کرتے رہیں گے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے بھی کہا ہے کہ وہ یمن کی حمایت ترک کر دے ورنہ امریکہ اس کا بھی احتساب کرے گا اور یہ اچھا نہیں ہوگا، یاد رہے کہ مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے رہنما عبدالمالک الحوثی کے حکم پر یمن کی مسلح افواج نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے جواب میں اسرائیل کے اسٹریٹجک اور حساس مقامات پر حملہ کئے تھے جبکہ اسرائیل جانے والے بحری تجارتی اور فوجی جہازوں کو روکا جارہا تھا،خیال رہے کہ یمن نےغزہ پر اسرائیلی حملوں کی ابتدا کے بعد سے سمندری جہازوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان کے حملے اب بھی جاری رہیں گے جس سے اسرائیلی حکومت کی معیشت کو ایک اہم دھچکا پہنچا ہے، یمن نے جنوری میں تل ابیب اور غزہ کی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے بعد کارروائیاں روک دی تھیں تاہم اسرائیلی حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کے لوگوں پر مہلک حملے اور غذائی اجناس کی رسد روکی جس کے بعد ایک مرتبہ پھر یمن نے اسرائیلی بحری جہازوں پر بحیرہ احمر کی گزرگاہ استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
منگل, اپریل 8, 2025
رجحان ساز
- قوم کو ماموں بنادیا گیا بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کوئی کمی نہیں کی گئی، وفاقی حکومت نے اعتراف کرلیا
- ماہ رنگ بلوچ سمیت بلوچ خواتین کی رہائی کیلئے دھرنا عید کے تیسرے روز بھی جاری رہا انٹرنیٹ بند
- ہنگری نے اسرائیلی وزیر اعظم کیخلاف عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ پر عملدآمد سے انکار کردیا
- جوہری معاہدہ کیلئے تیار ہیں دھمکیاں نہیں چلیں گی امریکہ سے بلواسطہ مذاکرات ہوسکتے ہیں،عراقچی
- ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیوں پر اقوام متحدہ امریکی صدر کے بیانات کی مذمت کرئے
- صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی عالمی تجارت اور جنوبی ایشیائی ملکوں کی ٹیکسٹائل صنعت کیلئے خطرہ
- بلوچستان میں بدامنی، صوبے کے چار اضلاع کی حدود میں قومی شاہراہوں پر سفر پر جزوی پابندی عائد
- زیلنسکی مستعفی ہوجائیں تاکہ یوکرین میں جنگ بندی کیلئے مذاکراتی عمل کو تیز کیا جاسکے، روسی مطالبہ