تحریر: محمد رضا سید
ہسپانوی اخبار ایل پیس کے مطابق یورپی یونین امریکی ٹیرف کے جواب کی تیاری کر رہی ہے، برسلز میں یورپی یونین کا کمیشن، امریکی مصنوعات کی مارکیٹ کویورپ میں مکمل طور پر بند کرنے پر غور کر رہا ہے، یورپی یونین ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئے درآمدی محصولات متعارف کرانے کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کی تیاری کررہی ہے، جو 2 اپریل سے نافذ العمل ہوں گے، یورپی یونین جن اقدامات پر غور کررہی ہے، اُس میں سے ایک یورپی مارکیٹ تک امریکی کمپنیوں کی رسائی اور عوامی ٹینڈرز کو محدود کرنا شامل ہے، نئے امریکی محصولات، جسے ٹرمپ باہمی کہتے ہیں، بحر اوقیانوس کے دونوں اطراف کے تجارتی تعلقات کو سنجیدگی سے متاثر کر سکتے ہیں، امریکی انتظامیہ کے مطابق امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان درآمدات اور برآمدات کا سالانہ حجم 900 بلین یورو تک پہنچ جاتا ہے اور یہ تجارتی توازن یورپ کے حق میں 235.5 بلین یورو ہے۔
وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر پیٹر ناوارو نے کہا ہے کہ امریکہ سب سے پہلےآٹو ٹیرف کے ساتھ تقریباً سو بلین ڈالر اکٹھا کرنے جارہا ہے، ناوارو نے کہا امریکی لوگ مقامی صنعت کی تیار کردہ کاریں خریدیں، ٹرمپ انتظامیہ انہیں ٹیکس میں جھوٹ دے گی اور ٹیکس کریڈٹ (قسطوں میں ادائیگی) کی سہولت بھی فراہم کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ دیگر درآمدی اشیاء پر محصولات عائد کرنے سے امریکہ کو سالانہ تقریباً 600 بلین ڈالر کی بجت ہوگی جو 10 سال کی مدت میں تقریباً 6 ٹریلین ڈالر بڑھائی جاسکتی ہے،ٹرمپ انتظامیہ نے درآمدی اشیاء کے ٹیرف میں اضافے سے مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے ٹیکس میں کمی کرنے کی مرحلہ وار پالیسی بنائی ہے، یاد رہے صدر ٹرمپ 2 اپریل کو امریکی تجارتی شراکتداروں پر ٹیرف لگانےحارہے ہیں اور اس دن کو انھوں نے لبریشن ڈے قرار دیا ہے لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ کیا اعلان کریں گے، وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ٹیرف میں 20 فیصد تک اضافہ کرنے جارہی ہے، جس سے ہر وہ ملک متاثر ہوگا جو امریکہ کے ساتھ کاروبار کررہا ہے۔
جہاں ٹیرف میں غیرمعمولی اضافے سے امریکہ کے تجارتی شراکتداروں کیلئے مسائل بڑھیں گے وہاں صدر ٹرمپ کی درآمدات پر ٹیرف بڑھانے کی پالیسی سے امریکہ کے اندر بھی حقیقی نوعیت کے خدشات جنم لینا شروع ہوگئے ہیں، معاشی ماہرین کے مطابق اوسط امریکی خاندان اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے خریداری محدود کرئے گا جس سے داخلی محصولات میں کمی واقع ہوگی، اتوار کو امریکی بزنس چینل سی بی سی کے سروے میں امریکی عوام کی بھاری اکثریت نے اس خیال سے اتفاق کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ٹیرف پالیسی سے امریکہ میں مہنگائی بڑھے گی اور امریکی عوام انٹرٹینمنٹ اور لکژری لائف کو ترک کرکے اپنے اخراجات کو کنٹرول کریں گے، ٹرمپ کے منصوبے کے بارے میں خدشات کی وجہ سے پیر کو امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی، امریکی صدر کا خیال ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کا اُتار چڑھاؤ وقتی ہے اور اس کا عوام سے براہ راست تعلق نہیں ہے، درآمدات پرٹیرف میں اضافہ عام امریکی کیلئے بہتر ہے، امریکہ نے چین کے آٹو ٹیرف میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے جبکہ چین نے بھی اس کا فوری جواب دیتے ہوئے امریکی درآمدات پر ٹیرف عائد کردیا، ٹرمپ انتظامیہ سوچ رہی ہے کہ چین اوریورپی ملکوں کی آٹو درآمدات پر بھاری ٹیرف عائد کرنے سے متاثرہ ممالک اپنی منصوعات کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہونگے، جس کا نیٹ فائدہ امریکی آٹو انڈسٹری کو پہنچے گا، ڈومیسٹک مینوفیکچرنگ بڑھے گی تو امریکہ میں بے روزگاری ختم ہوگی، اس سے صرف تجارتی خلا کو ختم کرنے میں مدد نہیں ملے گی بلکہ امریکی صارفین کو ملکی مصنوعات خریدنے کی ترغیب ملے گی۔
ٹرمپ نے 2 اپریل کو آزادی کا دن منانے کا اعلان کیا ہے، جب وہ تجارتی طریقوں سے امریکہ کو پہنچنے والے نقصانات کو ختم کرنے کیلئے امریکی درآمدات پرٹیرف میں اضافہ کرنے جارہے ہیں، پیر کے دن وائٹ ہاؤس نے واضح کردیا ہے کہ درآمدی ٹیرف میں اضافہ تمام ملکوں کیلئے ہوگا، جس میں جنوبی ایشیائی ممالک ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش بھی شامل ہیں جنکی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کا ایک اہم حصّہ ہوتا ہے، پاکستان کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل کا حصہ تقریباً 60 فیصد ہے، رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ جولائی تا نومبر 2024ء کے دوران پاکستان کی امریکہ کو مجموعی برآمدات کا حجم 2.45 ارب ڈالر رہا، جس میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کا حصّہ کم و بیش 1.47 ارب ڈالر ہے، امریکہ، ہندوستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کیلئے سب سے بڑا برآمدی مقام ہے، جہاں ہندوستان کی کل ٹیکسٹائل برآمدات کا 28 فیصد برآمد ہوتا ہے، مالی سال 2023-2024ء کے دوران جسکی مالیت تقریباً 10.08 بلین دالر رہی، بنگلہ دیش کی امریکہ کو ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں حالیہ برسوں میں اتار چڑھاؤ آیا ہے، 2024 میں ان برآمدات میں 0.75 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو 2023 کے 7.29 بلین ڈالر کے مقابلے میں 7.34 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کہ واشنگٹن کی ٹیرف پالیسی تمام ممالک کیلئے یکساں طور پر نافذ ہوگی، اس صورتحال نے جنوبی ایشیاء کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئےخطرات بڑھا دیئے ہیں، پاکستان میں موجودہ ہائبرڈ نظام حکومت پہلے ہی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو نیم مردگی کی حالت میں پہلے ہی لے آئی ہے، امریکہ کے برآمدی ٹیرف میں اضافہ سے اس شعبے کو بڑا دھچکا لگے گا، پاکستان کی امریکہ کو ٹیکسٹائل کی برآمدات کی مالیت کم و بیش 4.02 بلین ڈالر ریکارڈ ہوئی ہے جو امریکہ کو ہونے والی کل 5.01 بلین ڈالر کی برآمدات کا تقریباً 80 فیصد بنتی ہے، پاکستان میں ارباب حل و عقد کو عمران خان اور فارم 45 غائب کرنے سے فرصت نہیں جبکہ ہندوستان نے ٹرمپ کی ٹیرف اضافے کی پالیسی پر ہوم ورک مکمل کرلیا ہے، خلاصہ کلام یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیرف کے نفاذ سے امریکہ کے اندر مہنگائی، عالمی سطح پر تجارتی تنازعات اور معاشی عدم استحکام کے خدشات بڑھ گئے ہیں جو امریکی معیشت اور دنیا پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
اتوار, جون 1, 2025
رجحان ساز
- بِٹ کوائن مائننگ بجلی فراہمی پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش مئی میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کا سامنا
- یمن نے اسرائیلی فضائی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے فضائی دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنیکا اعلان کردیا
- امریکہ ممکنہ ایٹمی جنگ گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکنے میں کامیاب ہوا، ڈونلڈ ٹرمپ
- بلوچستان میں مسلح افراد کی ہولناک مسلح کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت بلیدی ہلاک
- ایران، پُرامن جوہری ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے عزم پر قائم مگر ایٹمی ہتھیار کی خواہش نہیں !
- سعودی عرب نے پاکستان، بنگلہ دیش، ہندوستان سمیت متعدد ملکوں کیلئے بلاک ویزا پر پابندی لگادی
- مقبوضہ فلسطین میں 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ خطے میں نیا بحران کا سبب بنے گا
- آئی ایم ایف کا پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں کی تشکیل و عملدرآمد کرپشن کے خطرات کو کم کرنیکا مطالبہ