آزاد کشمیر میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور آٹے پر سبسڈی کی فراہمی کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے تشدد میں تبدیل ہوچکے ہیں، پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہفتے کو جھڑپوں کے نتیجے میں ایک پولیس سب انسپکٹر عدنان فاروق ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جب کہ پولیس نے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے، ہلاک پولیس افسر تھانہ تھوتھال میرپور میں ایڈیشنل ایس ایچ او تعینات تھے، ہزاروں کی تعداد میں شہری آزاد کشمیر کے مختلف شہروں سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب مارچ کررہے ہیں اور وہ پولیس کی طرف سے جگہ جگہ کھڑی رکاوٹیں ہٹا کر آگے بڑھ رہے ہیں، ایکشن کمیٹی نے بجلی کی قیمت میں کمی، آٹے پر سبسڈی، پراپرٹی پر ٹیکس ختم کرنے، روزگار کے مواقع، غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی جیسے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں ہفتے کو مظفر آباد میں احتجاج اور دھرنے کی کال دی تھی، حکومت نے مظاہرین کو روکنے کیلئے مظفر آباد سمیت دیگر اضلاع کے داخلی و خارجی راستے بند کردیئے تاہم رکاوٹوں کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکلے اور کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا۔
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد، ڈھڈیال، کوٹلی اور دیگر علاقوں میں گزشتہ دو روز سے نظامِ زندگی معطل اور پہیہ جام ہڑتال کی جارہی ہے، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ میرپور کے قریب اسلام گڑھ میں مظاہرین کی فائرنگ سے سب انسپکٹر عدنان فاروق ہلاک ہوئے ہیں، مہنگائی کے خلاف مظفرآباد کی جانب احتجاج کی کال دینے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی مقامی سماجی کارکنوں پر مشتمل ہے جن کی کال پر ہفتے کو ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکلے، دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں پولیس اہلکاروں کو مظاہرین پر فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کرتے دیکھا جا سکتا ہے، مظفر آباد میں پولیس کے مرکزی کنٹرول روم کے مطابق کوٹلی کے ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتال میں 40 زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں 12 پولیس اہلکار اور دیگر مظاہرین ہیں۔