آکفسوڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کیلئے عمران خان کی نامزدگی منظور ہونے کے بعد پاکستان کے سابق وزیراعظم سے خوفذدہ قوتیں متحرک ہوچکی ہیں جن میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) سمیت بعض حساس دارے یونیورسٹی انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ عمران خان کو آکسفوڈ یونیورسٹی جیسے بین الاقوامی تعلیمی ادارے کا الیکشن نہیں لڑنے دیا جائے، اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ ایک پٹیشن بھی داخل کی گئی ہے، سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنے کے لئے درخواست جمع کرنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کو شکایات موصول ہونا شروع ہوگئی ہیں، ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی جانب سے الیکشن میں حصہ لینے کے سلسلے میں درخواست جمع کرائے جانے کے بعد سابق وزیر اعظم کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ کو احتجاجی ای میلز اور پٹیشن موصول ہو رہی ہیں۔
اخبار نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی کو موصول ہونے والی درخواستوں میں عمران خان کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لئے نامناسب ترین امیدوار قرار دیا گیا ہے، اخبار نے دعویٰ کیا کہ موصول ہونے والی بعض شکایات میں بانی پی ٹی آئی پر طالبان اور اسامہ بن لادن کی پرجوش حمایت کاالزام عائد کرتے ہوئے انہیں شدت پسند قرار دیا گیا ہے، عمران خان نے کئی مواقعوں پر طالبان کی حمایت اور ان کے شدت پسند ایجنڈے کا پرچار کیا، رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم کے خلاف یونیورسٹی کو موصول والی پٹیشن میں اس طرح کے مزید ذاتی اور پبلک مفادات سے متصادم باتوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے، دوسری طرف وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے آکسفورڈ کے چانسلر کا الیکشن لڑنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دامن میں توشہ خانہ کی گھڑیاں اور 90 ملین پاؤنڈز چھپائے آکسفورڈ کے چانسلر کا الیکشن لڑنے چلے ہیں، عظمی بخاری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ جو شخص پاکستان سے زیادہ مغرب کو جانتا تھا اس کومغربی میڈیا ڈس گریس کا لقب دے رہا ہے، عمران خان کی کرپشن کی داستانیں 4 سال سے عالمی میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔