ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوگان نے اتوار کو ملک کے بلدیاتی انتخابات میں شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا ووٹ ان کی پارٹی کے لئے دو دہائیوں تک اقتدار میں رہنے کے بعد ایک اہم موڑ ہے، ملک کی آٹھ کروڑ 50 لاکھ آبادی کے ابتدائی نتائج کے مطابق ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) نے نمایاں کامیابی حاصل کی جبکہ رجب طیب اردوغان کی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، استنبول کے نومنتخب میئر اور حزب اختلاف کے اکرم امام اوغلو نے دعویٰ کیا ہے کہ تقریبا تمام بیلٹ بکس کھل چکے ہیں اور انہوں نے اپنے حامیوں کے ایک پرجوش ہجوم سے کہا کہ کل ہمارے ملک کے لئے موسم بہار کا ایک نیا دن ہے، توقع ہے کہ ملک کے انتخابی کمیشن کی جانب سے حتمی نتائج پیر کو ہی جاری کیے جائیں گے، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے پیر کی صبح کہا کہ اتوار کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے ان کے حکمراں اتحاد کو مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے۔
دارالحکومت انقرہ میں اپنے حامیوں سے بات کرتے ہوئے اردوغان کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات ان کے اتحاد کے لئے ایک اختتام نہیں بلکہ ایک اہم موڑ ہیں ہم نتائج کا پارٹی میں جائزہ لیں گے اور اپنا احتساب کریں گے، 70 سالہ اردوغان نے استنبول سے دوبارہ جیتنے کے لئے ذاتی طور پر مہم کا آغاز کیا تھا، جہاں وہ کبھی میئر تھے، تاہم بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معاشی بحران کی وجہ سے حکمراں جماعت پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے، حزب اختلاف کی جماعت کے استنبول شہر کے صدر دفتر کے باہر چوک پر بڑی تعداد میں لوگوں نے ترکی کے جھنڈے لہرائے اور نتائج کا جشن منانے کے لئے مشعلیں روشن کیں، اے ایف پی کے مطابق اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد، امام اوغلو نے تالیاں بجاتے ہوئے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا کے نعرے لگائے، یہ نعرہ انہوں نے 2019ء میں پہلی بار استعمال کیا تھا، 52 سالہ امام اوغلو کو 2028 میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل اردوغان کی جماعت اے کے پی کے سب سے بڑے حریف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
1 تبصرہ
اردوگان بوڑھے ہوچکے ہیں انھوں نے اپنا جانشین نہیں بنایا کسی کا بھی قد بلند نہیں ہونے دیا جسٹس پارٹی ان کے بعد مزید مشکلات کا شکار ہوجائے گی، مخالفین کو بالکل محسن نقوی کی طرح کچلا اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلنا تھا