اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کی افواج نے وسطی غزہ کے دو علاقوں میں آپریشنل سرگرمی شروع کر دی ہے، اس اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید اسرائیلی فوج حماس کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے جاری اپنی زمینی کارروائی کو وسیع تر کر رہی ہے، اسرائیلی جارح افواج نے بتایا ہے کہ وسطی غزہ میں شروع کی جانے والی آپریشنل کارروائی میں زیر زمین آپریشن بھی کیا جائے گا، اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دیر البلاح اور البریج کے مشرقی حصوں میں یہ کارروائی کی جائے گی، یہ وہی علاقہ ہے، جہاں سنہ 1948ء کی جنگ کے بعد فلسطینیوں کا مہاجر کیمپ بنائے گئے تھے، اسرائیلی فوج کے مطابق اسی مقام پر حماس کے جنگجوؤں کے ایک انفراسٹرکچر پر فضائی حملوں سے یہ کارروائی شروع ہوئی تھی اور اب اسرائیلی فوجی دن کی روشنی میں ان دونوں مقامات پر حتمی کارروائی کریں گے، اسرائیلی فوج کے مطابق ان مقامات پر فوجی کمپاؤنڈز اور اسلحے کے ذخیروں کو تباہ کر دیا گیا اور وہاں زیر زمین انفراسٹرکچرز کا بھی پتہ چلا ہے، بتایا گیا ہے کہ وسطی غزہ پٹی میں اس اسرائیلی کارروائی میں حماس کے متعدد جنگجو مارے گئے ہیں۔
غزہ پٹی میں گزشتہ تقریباً آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی فلسطینی آبادی کو بڑے پیمانے پر بھوک کا سامنا ہے جبکہ ان لوگوں کے پاس ادویات اور پینے کا صاف پانی تک نہیں رہا، بین الاقوامی مذاکرت کار سیز فائر کی کوششوں میں ہیں۔ قطر، امریکہ اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ تیار کیا ہے مگر اسرائیل نے جنگ بندی تجاویز پر اب تک اپنے ردعمل سے عالمی برادری کو آگاہ نہیں کیا ہے، اس منصوبے کے تحت قیدیوں کی رہائی اور سیز فائر کی بات کی گئی ہے، قطر کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کا مجوزہ مسودہ اسرائیل اور حماس دونوں کے پاس ہے اور ان کے جوابات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔