جنوبی افریقہ کی تین سرگرم تنظیموں نے اسرائیلی فوج میں دوہری شہرت کے حامل جنوبی افریقہ کے شہریوں کی بھرتی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہودی شہریوں کی اسرائیلی فوج کیلئے بھرتی کا حکومت کی وارننگ کے باوجود اب بھی جاری ہے جبکہ جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نیلیڈی پانڈور پہلے ہی خبردار کر چکی ہیں کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کیلئے لڑنے والے جنوبی افریقہ کے شہریوں کو وطن واپس آنے پر گرفتار کر لیا جائے گا، فلسطینی یکجہتی اتحاد، میڈیا ریویو نیٹ ورک، اور فلسطین یکجہتی مہم نے اتوار کو کہا ہے کہ اسرائیلی فوج میں 35 سالہ کرنل گولن وچ ان بھرتیوں کے ذمہ دار ہیں، اِن تنظیموں نے جنگی جرائم میں ملوث ہونے، غلط معلومات پھیلانے، جنوبی افریقہ کے شہریوں کو غیر ملک میں لڑنے کے لئے بھرتی کرنے اور جنوبی افریقہ کے خلاف مسلح تصادم میں اسرائیل کے فوجی مفادات کو آگے بڑھانے کے الزام میں کرنل گولن وچ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، مارچ میں پنڈور نے کہا تھا کہ اُن تمام شہریوں کو ملک کے اندر داخل ہوتے ہی گرفتار کرلیا جائے گا جو اسرائیل یا غزہ کی پٹی میں جنگ میں شرکت کیلئے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ اور اسرائیل کی دوہری شہریت رکھنے والوں سے جنوبی افریقہ کی شہریت چھین لی جائے گی جو اسرائیل یا کسی بھی متحرب گروہ کیساتھ ملکر جنگ لڑیں گے۔
جنوبی افریقہ کی اِن تینوں تنظیموں نے مزید کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ اب چھٹے ماہ میں داخل ہو چکی ہے، اس کے باوجود کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنگ بندی کی قرارداد منظور کرچکی ہے، اسرائیل نے بڑے پیمانے پر قتل عام اور تباہی جاری رکھی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کو مسمار کرنے اور بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بضد ہے، واضح رہے جنوبی افریقہ میں یہودیوں کی کُل آبادی کم و بیش 70,000 افراد پر مشتمل ہے، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کی نسل کشی کے خلاف جنوبی افریقہ وہ ملک ہے جس نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف ہیگ کی عالمی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے تاکہ اسرائیلی حکومت کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا مقدمہ چلایا جائے، عالمی عدالت نے مقدمے کو سماعت کیلئے قبول کرلیا اور اسرائیل کے خلاف دو احکامات بھی جاری کئے ہیں جس میں شہریوں آبادیوں پر بمباری بند کرنا اور عام شہریوں کیلئے امداد پہنچانے کیلئے راستہ دینے کا کہا گیا ہے۔