اسرائیلی ٹینک غزہ کے جنوبی شہر رفح کے مزید اندر داخل ہو گئے جہاں منگل کو دو پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 18 فلسطینی شہید ہوگئے، رفح کے رہائشیوں نے کئی علاقوں میں ٹینکوں اور طیاروں سے شدید بمباری کی اطلاع دی جہاں غزہ پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے بعد سے 10 لاکھ سے زیادہ افراد پناہ لئے ہوئے تھے، اس شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد بعض فلسطینی خاندان شمالی غزہ کی جانب دوبارہ منتقل ہو گئے ہیں، رفح کے رہائشی اور چھ بچوں کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ کسی رکاوٹ کے بغیر رفح پر بمباری جاری ہے اور قابض اسرائیلی فوج یہاں آزادانہ کارروائی کررہی ہے، اسرائیلی ٹینک رفح کے مغرب میں تل السلطان، العزبہ اور زورب کے علاقوں کے ساتھ ساتھ شہر کے وسط میں واقع شبورہ کے اندر تک گھس آئے ہیں، اسرائیلی فوج نے رفح کے مشرقی علاقوں اور مضافات کے ساتھ ساتھ مصر کے ساتھ سرحد اور اہم رفح بارڈر کراسنگ پر بھی قبضہ جاری رکھا ہوا ہے، ایک اور رہائشی نے کہا کہ زیادہ تر علاقوں میں اسرائیلی فوجیں موجود ہیں لیکن وہاں شدید مزاحمت بھی جاری ہے، یہ قبضہ اخلاقی نہیں ہے اور وہ شہر اور پناہ گزین کیمپ کو تباہ کر رہے ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ صبح کے وقت رفح کے مشرقی جانب اسرائیلی فائرنگ سے ایک فلسطینی پناہ گزین شہید ہوگیا، طبی ماہرین نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ عید الاضحیٰ کے دنوں میں بہت سے فلسطینی شہید جا چکے ہیں لیکن امدادی ٹیمیں ان تک نہیں پہنچ سکیں، دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ رفح میں انٹیلی جنس بنیاد حملے کررہی ہے، غاصب اسرائیلی فوج نے گذشتہ روز کی لڑائی میں فلسطینی عسکریت پسندوں کو مارنے اور اسلحہ قبضے میں لینے کا دعویٰ بھی کیا تھا لیکن یہ فلسطینی عام پناہ گزین تھے جنھیں اسرائیل نے عسکریت پسند ظاہر کیا ہے، اسرائیل نے مزید کہا کہ اس کی فضائیہ نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا، وسطی غزہ کی پٹی میں دو الگ الگ اسرائیلی فضائی حملوں میں النصیرات اور البوریج پناہ گزین کیمپوں میں بھی فلسطینوں کو شہید کردیا گیا، اسرائیل کی تازہ ترین جارحیت ایک ایسے وقت جاری ہے جب اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں میں دن کے اوقات میں روزانہ فوجی سرگرمیوں کے دوران ٹیکٹیکل وقفہ کرے گی تاکہ امداد کی ترسیل کو آسان بنایا جا سکے۔