فلسطینی مزاحمتی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ گذشتہ ہفتے حماس کے رہنماؤں اور یمن کی حکمراں جماعت انصار اللہ کے درمیان اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کو مربوط کرنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک ملاقات ہوئی تھی، اس قابل اعتبار ذریعے نے ملاقات کا مقام اور رہنماؤں کے نام ظاہر نہیں کئے، ذرائع کے مطابق گذشتہ ہفتے ایک اہم اجلاس ہوا جس میں حماس، اسلامی جہاد اور پاپولر محاذ برائے آزادی فلسطین کے سینئر رہنماؤں نے یمنی کے مزاحمتہ محاذ میں سب سے زیادہ سرگرم حوثی کمانڈرز کے ساتھ ملاقات کی،انہوں نے مزید کہا کہ اس ملاقات کے دوران اگلے مرحلے میں مزاحمتی کارروائیوں کے حوالے سے باہمی رابطے بڑھانے اور کارروائیوں کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
حوثی گروپ نے اجلاس میں زور دے کر کہا کہ وہ بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا، ذریعے نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے رفح پر حملے کی صورت میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ حوثیوں کے تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ رفح پر اسرائیل کے حملے کی صورت میں اسرائیل پر بھرپور جوابی حملے کئے جائیں گے، دوسری طرف تحریک انصار اللہ کے قائد عبدالمالک الحوثی نے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کا اعلان کیا ہے تاکہ بحیرہ احمر کو عبائی پاس کرنے والے بحری جہازوں پر بھی حملے شروع کئے جائیں اور بحر ہند سے افریقی براعظم کی طرف رجا صالح کے ذریعے سفر کرنے والے جہازوں کو نشانہ بنایا جا سکے، 20 نومبر سے یمن بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل سے منسلک ہیں یا اس کی بندرگاہوں کی طرف جا رہے ہیں۔