امریکہ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرنے والی فورسز حوثی ملیشیا، حزب اللہ اور القدس فورس پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پابندیوں کا ہدف چھ اداروں، گیارہ افراد اور دو ٹینکر ہیں جو لائبیریا، ہندوستان، ویت نام، لبنان اور کویت میں مقیم یا رجسٹرڈ ہیں، انہوں نے سامان کی ترسیل اور مالی لین دین میں سہولت فراہم کرنے میں حصہ لیا، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اِن گروپوں کے لئے غیر قانونی سامان بھیجنے والوں کو نشانہ بنانے کے لئے اپنے اختیار میں موجود وسائل کا استعمال جاری رکھیں گے، محکمہ خزانہ نے مزید کہا کہ اس نے 11 افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں جو شام کی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے غیر قانونی رقوم کی منتقلی میں سہولت فراہم کرتے مالی مدد کرتے رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسد حکومت غیر قانونی کیپٹاگون تجارت اور غیر ملکی اداروں کی مدد سے شام سے نکالے گئے خام مال کی برآمد سے نمایاں آمدنی حاصل کرتی ہے، امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ ایسے اداروں پر پابندیاں عائد کرے گا جو بشار الاسد کو کان کنی کے شعبے میں لاکھوں ڈالر کمانے میں مدد کرتے ہیں، یہ پابندیاں ایسے وقت لگائی گئیں ہیں جب اسرائیلی کی غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جنگ میں اِن فورسز کا اسرائیل کے خلاف مزاحمتی رول نمایاں طور پر نتیجہ خیز ثابت ہورہا ہے، واضح رہے کہ غزہ جنگ میں بچوں اور عورتوں سمیت 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور غزہ میں 90 فیصد عمارتیں مٹی کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
3 تبصرے
امریکی پابندیوں سے مراحمت میں اور زیادہ اضافہ ہوگا
امریکی پابندیوں سےواشنگٹن اسرائیل کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا اسرائیل کی قسمت میں مٹ جانا لکھا ہوا ہے
امریکہ کا کام صرف پابندیاں لگانا رہ گیا ہے صلح کرانا نہیں آتا، غزہ میں امریکہ کا انسانی حقوق کے تحفظ کا بھی پردہ چاک ہوگیا