اسرائیلی وزارت دفاع کے میڈیکل ڈویژن میں زیر علاج اسرائیلی فوجیوں کی تعداد پہلی مرتبہ 70 ہزار سے بڑھ گئی ہے، چینل سیون ویب سائٹ نے اسرائیلی میڈیکل ڈویژن کی فراہم کردہ اطلاعات پر مبنی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت اسرائیل کے 70 ہزار مریض فوجیوں میں سات اکتوبر کے بعد ہونے والی لڑائیوں میں شریک اہلکار شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کے بعد ان وارڈز میں داخل ہونے والوں میں سے 35 فیصد ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں جبکہ 21 فیصد جسمانی طور پر معذور ہوئے ہیں، بحالی ڈویژن میں سات اکتوبر سے لے کر 2024 کے اختتام تک تقریباً 20 ہزار زخمی فوجیوں کے علاج کے انتظامات کیے گئے ہیں، اسرائیلی میڈیکل ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ ہر ماہ ایک ہزار سے زیادہ نئے مرد اور خواتین فوجیوں کو علاج کے لئے داخل کیا جا رہا ہے، رپورٹ کے مطابق ان زخمی فوجیوں کی اکثریت 95 فیصد مرد ہیں، جن میں سے تقریباً 70 فیصد ریزرو ہیں جبکہ نصف فوجیوں کی عمریں 18 سے 30 سال کے درمیان ہیں، ماہرین کا تجزیہ ہے کہ اس سال کے آخر تک علاج کے لئے داخل ہونے والے تقریباً 40 فیصد نئے فوجیوں کو مختلف ذہنی صحت مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں انگزائٹی، ڈپریشن، پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیکل ڈویژن میں علاج کروانے والے تقریباً 70 ہزار معذور فوجیوں میں سے 9,539 ایسے ہیں جو صدمے اور ذہنی مسائل کا شکار ہیں، والہ نامی عبرانی نیوز ویب سائٹ نے اسرائیلی لیبر منسٹری کے انسٹی ٹیوٹ آف سیفٹی اینڈ سکیورٹی کے حوالے سے بتایا کہ اپریل کے وسط میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک اپنے دو ہزار سے زائد فوجیوں، پولیس اہلکاروں اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں کے جسمانی معذور ہونے کی تصدیق کی ہے، ویب سائٹ نے مزید کہا سونے میں دشواریوں کے شکار لوگوں کی شرح میں 18.7 فیصد سے بڑھ کر 37.7 فیصد ہو گئی جو اس طبی مسٔلے میں 101 فیصد اضافہ ہے، انہوں نے وضاحت کی کہ جنگ کے دوران زیادہ تناؤ میں مبتلا ہونے کی رپورٹس 43.5 فیصد تک بڑھ گئیں جس میں تقریباً 78 فیصد اضافہ ہے۔