برسلز میں یورپی کونسل کے اجلاس کے بعد اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا تھا کہ اسپین نے آئرلینڈ، مالٹا اور سلووینیا کے رہنماؤں کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لئے پہلا قدم اٹھانے پر اتفاق کیا، اسپین کی جانب سے بات کرتے ہوئے سانچیز نے بتایا کہ یہ معاہدہ جمعہ یعنی 22 مارچ کی صبح کونسل کے اجلاس کے موقع پر اپنے آئرش، مالٹا اور سلووینیا کے ہم منصبوں سے ملاقات کے بعد طے پایا, ان چار مُمالک کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد آئرلینڈ کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے حصول کا واحد راستہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد ہے, واضح رہے کہ عرب ممالک اور یورپی یونین نے نومبر میں اسپین میں ہونے والے ایک اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ فلسطین اسرائیل تنازع کا حل دو ریاستی حل ہے۔
اس سے قبل پیر ہی کے روز اسرائیل نے چار یورپی ممالک کو متنبہ کیا کہ اُن کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لئے جاری منصوبہ بندی اس تنازع کو کم کرنے کے لئے ہونے والے مُمکنہ مذاکرات کے امکانات کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے, واضح رہے کہ اسپین کی جانب سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں مشرقِ وسطیٰ میں امن کے نام سے ایک معائدے سے متعلق بتایا گیا تھا، اسپین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اُس سمیت آئرلینڈ، مالٹا اور سلووینیا نے اسرائیل کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی جانب سے اعلان کردہ ریاست کو تسلیم کرنے کے لئے پہلا قدم اٹھانے پر اتفاق کیا ہے، اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کی جانب سے ایکس (سابق ٹویٹر) پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 7 اکتوبر کے قتل عام کے بعد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے حماس اور دیگر تنظیموں کو یہ پیغام جاتا ہے کہ اسرائیلیوں پر حملوں کا جواب فلسطینیوں کو سیاسی یا بات چیت کی صورت میں دیا جائے گا، اُن کا مزید کہنا تھا کہ تنازع کا حل صرف فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہو گا، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے میں کسی بھی طرح کی شمولیت صرف ایک حل تک پہنچنے کی کوشش میں خلل کا باعث بنے گی اور نہ صرف یہ بلکہ اس سے علاقائی عدم استحکام میں اضافہ ہوگا۔
2 تبصرے
دنیا نے اسرائیلی مظالم کو دیکھ لیا ہے اب فلسطینیوں کو اُن کی سرزمین واپس دلوانے کا عمل شروع کرایا جائے، اسرائیل امریکہ سمیت یورپ پر گند کا بوجھ بنا ہوا ہے
یورپی یونین کے ملکوں نے بہت اچھا کام کیا ہے، سب کو اس کی تقلید کرنی چاہیئے