اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے شام میں ایرانی سفارتی مشن پر اسرائیل کے میزائل حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب عزہ پر حملے سے پیدا ہونے والے تنازعہ کو ہوا دینے کیلئے ڈائزین کیا گیا ہے، شام کے مختلف علاقوں پر اسرائیل کے مسلسل میزائل اور بم حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور سلامتی کونسل کو چاہیئے کہ وہ اسرائیل کی خلاف وزریوں کا نوٹس لے، یاد رہے کہ یکم اپریل کو اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر حملہ کیا جس میں ایران کی سرکاری فوج کے دو اعلیٰ اہلکاروں سمیت 13 افراد شہید ہوگئے تھے، واضح رہے کہ امریکہ کے صدارتی صدر کے ترجمان نے اسرائیل کے اس حملے کی سازش سے اپنے ملک کو علیحدہ کرلیا ہے، اکتوبر 7 کے بعد اسرائیل ایک بدمست ہاتھی کی طرح علاقائی بالادستی کے ختم ہونے کے خوف سے کمزور ہدف کو نشانہ بنارہا ہے، اسرائیل کے اس حملے کے نتیجے میں سفاتخانے سے متصل عمارت مکمل طور پر منہدم ہوچکی ہے، روس کے سفیر واسیلی نے کہا کہ سفارتی اور قونصلر احاطے پر کوئی بھی حملہ 1961ء اور 1963ء کے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی نمائندہ نے اس حقیقت کی طرف خصوصی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی طرف سے دمشق کے گنجان آباد علاقے میں کیا جانے والا پہلا حملہ نہیں ہے، اسرائیلی حملے میں اس سے قبل بھی بے گناہ لوگ اپنی جان گنواتے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ صرف گزشتہ چند مہینوں میں اسرائیلی طیاروں نے دمشق اور حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر حملے کئے، شام میں انسانی امداد کے داخلے کے راستوں پر حملے کئے اور کئی بار شام کی خود مختاری کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں جس کی عالمی برادری کو مذمت کرنی چاہیئے، نیبنزیا نے کہا کہ اس طرح کے جارحانہ اقدامات تنازع کو مزید ہوا دینے کیلئے بنائے گئے ہیں اور اس کے نتائج پورے خطے کیلئے انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں، انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی مذمت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری نے یکجہتی پر مبنی موقف اختیار نہیں کیا تو اگلی بار کسی بھی ریاست کے سفارتی مشن کو ہوائی حملے سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔