ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو اسرائیل کی جانب سے توسیع پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف اتحاد قائم کرنا چاہیے، صدر طیب اردوان نے یہ تبصرہ فلسطینی اور ترک حکام کی جانب سے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک ترک نژاد امریکی خاتون کے قتل کے بعد دیے، مقتولہ جمعہ کو اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کے خلاف احتجاج میں حصہ لے رہی تھیں، طیب اردوان نے استنبول کے قریب اسلامی اسکولوں کی ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں کہا کہ کہ اسرائیلی تکبر، اسرائیلی ڈاکوؤں اور اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کو روکنے کا واحد قدم اسلامی ممالک کا اتحاد ہے، انہوں نے بتایا کہ ترکیہ نے مصر اور شام کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے جو حالیہ اقدامات اٹھائے ہیں ان کا مقصد توسیع پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف یکجہتی کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سے لبنان اور شام کو بھی خطرہ ہے، اسرائیلی فوج نے جمعے کے واقعے کے بعد کہا تھا کہ وہ خاتون غیر ملکی شہری کی گولی لگنے سے موت کے واقعے کی رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے، واقعے کی تفصیلات اور ان حالات کا جائزہ لیا جا رہا ہے جن میں اسے نشانہ بنایا گیا، دوسری طرف فلسطینی غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 61 افراد فلسطینی شہید ہوگئے۔
جنگ کے گیارہ ماہ گزرنے کے بعد اب تک سفارت کاری کے متعدد دور تنازعات کے خاتمے اور غزہ میں قید یہودی شہری اور غیر ملکی قیدیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی جیلوں میں بند بہت سے فلسطینیوں کی رہائی کے لئے جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے ہیں، طبی ماہرین نے بتایا کہ جبالیہ شہری پناہ گزین کیمپ میں بے گھر افراد کے لئے پناہ گاہ کے طور پر کام کرنے والے حلیمہ السعدیہ اسکول کے احاطے پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 8 افراد شہید اور 15 دیگر زخمی ہوئے، غزہ شہر میں ایک مکان پر حملے میں مزید 5 افراد شہید ہو گئے، فلسطینی ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں عمرو ابن العاص اسکول میں 4 افراد شہید اور 25 دیگر زخمی ہوئے، جس میں غزہ شہر کے نواحی علاقے شیخ رضوان میں بے گھر خاندان بھی آباد ہیں، اسرائیلی فوج نے کہا کہ فضائی حملے میں کمپاؤنڈ میں ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا جو پہلے اسکول کے طور پر کام کرتا تھا، فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کو غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 28 افراد شہید ہو چکے ہیں، حماس اور الفتح گروپوں کے مسلح ونگز کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ شہر، وسطی علاقوں اور جنوب میں ٹینک شکن راکٹوں اور مارٹر بموں سے اسرائیلی فوجیوں کا مقابلہ کیا اور بعض واقعات میں ٹینکوں اور دیگر فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے لئے بموں سے دھماکا کیا۔