پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد میدان کربلا میں تبدیل ہوگیا رات بھر فورسز اور عمران خان کے حامی عوام کے درمیان چھڑپیں جاری رہیں، پاکستان کے ممتاز صحافی اور وی لاگر عمران ریاض خان کے مطابق رینجز کی فائرنگ سے ابتک 3 شہری شہید اور 3 رینجرز کے اہلکار پینک میں مجمع کو دیکھ کر فرار ہونے والی ایک گاڑی سے کچل کر مارے گئے، بلاول شہباز زرادری رجیم کا کہنا ہے رینجرز کے اہلکار نامعلوم گاڑی کے نیچے آکر کچل گئے اور بعدازاں جاں بحق ہوگئے، تازہ ترین صورتحال کے مطابق عوام کی بڑی تعداد اسلام آباد کی سڑکوں پر موجود ہے اور قافلے ڈی چوک کی جانب بڑھ رہے ہیں، علی امین گنڈاپور اور بشریٰ خاتون آخری معرکے کی قیادت کررہی ہیں، پولیس کے تخمینے کے مطابق کم و بیش 80 ہزار افراد اسلام آباد کی سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں، جن میں بڑی تعداد نے دو وقتوں کا کھانا نہیں کھایا ہے، اسلام آباد کے بعض رہائشیوں نے پانی فراہم کیا ہے جو ناکافی ہے، مظاہرین پیغامات بھیج رہے ہیں کہ انہیں پانی اور خوشک اشیاء فراہم کی جائے، بھوک کی وجہ سے 15 افراد نڈھال ہوگئے جنہیں طبی امداد پہنچائی جارہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر حالات کو کشیدگی اور تصادم کی جانب دھکیل رہی ہے۔
پارٹی ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ایک مرتبہ پھر واضح کرتی ہے کہ ہمارے کارکن مکمل طور پر نہتے اور پرامن ہیں، تشدد نہ ہمارا راستہ ہے اور نہ ہی کبھی ہم نے کبھی اس کا سہارا لیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف حکومت کی تمام تر فسطائیت اور ظلم کے باوجود گذشتہ ڈھائی سال کی طرح آج بھی مکمل طور پر پرامن ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی رات گئے ہونے والی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی نہ بتائیں کہ اُن کے منھ کو کتنا خون لگا ہوا ہے، نہتے اور پرامن عوام پر تشدد سے سرکار کے عزائم پہلے دن سے انتہائی واضح ہیں، ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دو دن کی بدترین شیلنگ کے بعد گذشتہ رات مظاہرین پر گولیاں برسائی گئیں جس کے نتیجے میں دو کارکن ہلاک جبکہ دو درجن سے زائد زخمی ہوئے، حکومت نے فی الحال مظاہرین کی ہلاکت کے دعوے پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔