شام سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دمشق کے ارد گرد شامی حکومت سے منسلک مذہبی شدت پسند مسلح گروپوں کے دروزشہریوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں ، بدھ کے روز دمشق کے مضافاتی علاقے سہنایا میں سنی شدت پسند گروہوں کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے، اسی طرح مضافاتی علاقے جارامنا میں جھڑپوں کے دوران دروز اور مسیحی فرقوں سے تعلق رکھنے والے 17 افراد کی ہلاک ہوئے، اسرائیل نے نہایت مکاری کیساتھ اسماعیلی فرقے کی ایک شاخ دورز کو اپنا اتحادی قرار دے دیا ہے اور انہیں اسرائیل کے اندر کمائی کے مواقع بھی فراہم کئے ہیں تاکہ جولان پہاڑیوں کے بفرزون کو اسرائیل مستقل قبضے میں رکھ سکے، اسرائیلی جارح فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے فوجیوں کو حکم دیا ہے کہ اگر دروز فرقے کے خلاف تشدد بند نہ ہوا تو شام کے حکومتی مقامات کو مزید نشانہ بنایا جائے، اسرائیل فوج نے بدھ کو دمشق کی عبوری حکومت کے حامی مسلح گروہوں پر حملے کئے ہیں جو دروز ملیشیا پر مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے تھے، غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک مشترکہ بیان میں اس حملے کو انتباہی کارروائی قرار دیا ہے جس کا مقصد شامی دروز اقلیت کے خلاف تشدد کو روکنا ہے۔
دمشق کے نئے حکمران ساحلی صوبہ لاذقیہ میں فرقہ وارانہ تشدد اورکشیدگی سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں، متشدد مذہبی مسلح گروہوں کے تشدد کازیادہ تر علویوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا گیا، تشدد کے تازہ واقعات میں مبینہ طور پر ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، امریکہ اور روس سمیت متعدد ملکوں نے اقلیتوں کے خلاف مسلح افراد کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اس کے انسداد کیلئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا ہے، یاد رہے کہ شام میں امریکہ اور روس کے فوجی اڈے موجود ہیں جبکہ ترکی کی حکومت دمشق کے نئے حکمرانوں کی پشت پناہی کررہی ہے، رائٹرز کے مطابق شام کی وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملے میں شامی قومی سلامتی فورس کا ایک رکن ہلاک ہو گیا، جو مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپوں کو روکنے کے لئے علاقے میں تعینات تھا،شام کی خبر رساں ایجنسی سانا نے اسرائیلی حملے کی تصدیق کی ہے لیکن کسی جانی نقصان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں، اسرائیل جس نے دسمبر 2024ء میں دمشق پر قبضہ کرنے والے مذہبی شدت پسندوں کو بشار الاسد کے مقابلے میں کم برائی قرار دیکر اِن کے اقتدار کو قابل قبول قرار دیا تھا مگر ساتھ ہی شام کی فوجی طاقت کو یکطرفہ حملوں کے نتیجے میں تباہ بھی کردیا تھا، دوسری طرف یورپی یونین نے سابق صدر بشار الاسد کے حامی عناصر پر دمشق کی عبوری حکومتی فورسز پر حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے جو سابق صدر کی شام کی سیاست میں موجودگی کو ظاہر کرتا ہجس سے یہ بات صاف ہے کہ خانہ جنگی اور سیاسی عدم استحکام شامی عوام کو سکون کا سانس لینے نہیں دیں گی۔
جمعہ, مئی 23, 2025
رجحان ساز
- ذیابطیس کے مریض بھی آم سے لطف اندوزِ، ہوسکتے ہیں مگر اِن احتیاط پر عمل ضروری ہے، ماہرین
- مودی کا صرف کیمروں کے سامنے ہی خون کیوں گرم ہوتا ہے، راہل کا بی جے پی حکومت سے سوال
- بلوچستان گرمی کی لپیٹ میں درجہ حرارت 48 ڈگری، لوئر دیر کےجنگلات آگ شدت اختیار کرگئی
- جنسی جنونیوں کو کیمیائی کیسٹریشن کے ذریعے خواہش کم کرنیکا منصوبہ 20 برطانوی جیلوں تک توسیع
- ہندوستان کے دشمنوں نے دیکھ لیا جب سندور بارود میں بدلتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ نریندر مودی کا کنایہ
- واشنگٹن میں یہودی اجتماع کے باہر فائرنگ سے دو اسرائیلی سفارتکار ہلاک ایک ملزم کو گرفتار کرلیا
- خضدار: آرمی اسکول بس پر حملے میں ہندوستان ملوث، پاکستان اسکا ثبوت فراہم کرئیگا، خواجہ آصف
- غذائی امداد کی بندش غزہ میں بچوں خلاف غیر انسانی اسرائیلی رویہ عالمی برادری فوری کارروائی کرئے