امریکی محکمۂ خارجہ نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں بھارت، پاکستان اور دوسرے ملکوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشان دہی کی گئی ہے، پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں اسرائیل حماس جنگ سے پیدا ہونے والے مسائل کے علاوہ یوکرین پر روس کے حملے اور سوڈان میں خانہ جنگی کا تذکرہ بھی شامل ہے، امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے یوکرین پر روس کے حملے کو انسانی حقوق کی ایک اہم خلاف ورزی کے طور پر بیان کیا, انہوں نے شہریوں پر تشدد کے استعمال کو جنگ کا آلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کی انسانی حقوق کی بے توقیری اور توہین پوری طرح سے عیاں ہے، اسرائیل حماس کے تنازع کے حوالے سے بلنکن نے کہا کہ اس لڑائی نے انسانی حقوق کے لئے شدید پریشان کن خدشات کو جنم دیتا ہے، وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ نے پچھلے سال سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی ہے اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں اپنے ردِعمل میں شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچائے، رپورٹ کے آغاز میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے مغربی کنارے میں انتہا پسند آبادکاروں کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی بھی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی محکمۂ خارجہ ہر سال دنیا کے مختلف ملکوں میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر کانگریس کو امریکی قانون کے تحت رپورٹ جمع کرانے کا پابند ہے، امریکی محکمۂ خارجہ کی 2024 کی سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال قومی اور مقامی سطح پر زندگی کے کئی شعبوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی قابلِ اعتماد رپورٹس ہیں، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال انسانی حقوق کی صورتِ حال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں دیکھی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لیے شاذ و نادر ہی اقدامات کیے ہیں، رپورٹ میں پاکستان میں گزشتہ سال ہونے والے انسانی حقوق کی پامالی کے سلسلے میں متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں کے واقعات، حکومت یا اس کے ایجنٹوں کی طرف سے ظالمانہ، غیر انسانی، یا ذلت آمیز سلوک، من مانی حراست، سیاسی قیدی، آزادیٔ اظہار اور میڈیا کی آزادی پر سنگین پابندیاں شامل ہیں، اس کے علاوہ رپورٹ میں صحافیوں کے خلاف تشدد، صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریاں اور گمشدگیاں، سنسر شپ، توہین مذہب کے خلاف قوانین، اقلیتوں کے خلاف واقعات، انٹرنیٹ کی آزادی پر سنگین پابندیاں، پرامن اجتماع کی آزادی میں خاطر خواہ مداخلت، خواتین کے خلاف امتیازی سلوک، جنسی تشدد، کم عمری اور جبری شادیاں، ہم جنس پرستوں، ٹرانس جینڈر افراد کو نشانہ بنانے والے تشدد یا تشدد کی دھمکیاں شامل ہیں۔