امریکی تادیبی کارروائی اسرائیل کو رفح پر حملہ روکنے کیلئے ناکافی ہوگی لہذا اسرائیل پر عالمی سطح پر ہتھیاروں کی فراہمی پر مکمل بندش ناگزیر ہے، حماس نے دکھاوے پر مبنی امریکی صدر کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور واضح کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے منصوبے میں امریکہ مکمل طور پر اسرائیل کیساتھ شامل ہے، اسرائیلی حکام نے جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اسرائیل کو کچھ ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کے فیصلے پر اعتراض اور مایوسی کا اظہار کیا ہے جو اسرائیلی کو رفح پر حملے روکنے کے منصوبے کے طور پر پیش کیا جارہا ہے, اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر جیلاد اردن نے اس اقدام پر ردعمل میں کہا ایک ایسے صدر کی طرف سے یہ ایک دشوار اور انتہائی مایوس کن بیان ہے جن کے ہم جنگ کے آغاز سے ہی شکر گزار رہے ہیں، صدر بائیڈن نے بدھ کی رات امریکی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں بتایا کہ امریکہ اسرائیل کو دفاعی ہتھیاروں جیسے آئرن ڈوم گولہ بارود کی فراہمی جاری رکھے گا، انہوں نے کہا میں نے یہ واضح کیا ہےکہ اگر وہ رفح میں جاتے ہیں، وہ ابھی تک رفح میں نہیں گئے ہیں، اگر وہ رفح میں جاتے ہیں، تو میں وہ ہتھیار فراہم نہیں کر رہا جو تاریخی طور پر رفح سے نمٹنے کے لئے، شہروں پر استعمال کیے گئے ہیں۔
ایک بیان میں انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ بائیڈن کا فیصلہ اسرائیل کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کے بعد ہوا ہےکہ وہ رفح میں حماس کے خلاف اس سے مختلف طریقے سے کارروائی کریں گے جیسی کہ وہ غزہ میں دوسرے مقامات پر کر چکے ہیں، عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس حساس معاملے پر بات کی، غزہ کے جنوبی حصے میں واقع رفح پر زمینی حملہ، 13 لاکھ شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے گا جنہوں نے غزہ کے شمالی اور وسطی حصوں سے انخلا اسرائیل کی اس فوجی کارروائی سے بچنے کیلئے کیا تھا جو سات اکتوبر کو اسرائیل پرحماس کے حملے کے بعد شروع کی گئی تھی، انتظامیہ کے حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ امریکہ رفح پر حملے کی اس وقت تک حمایت نہیں کرے گا جب تک کہ اسرائیل اس بارے میں کوئی قابل اعتبار منصوبہ فراہم نہیں کرتا کہ وہ وہاں شہریوں کی حفاظت کیسے کرے گا، صدر بائیڈن نے چار اپریل کو ایک فون کال میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو متنبہ کیا تھا کہ جب تک اسرائیل اپنے جنگی طرز عمل کو تبدیل نہیں کرتا وہ فوجی امداد روک دیں گے، اہلکار نے بتایا کہ ہتھیاروں کو روکنے پر بات چیت اپریل میں شروع ہوئی تھی کیونکہ اسرائیل رفح کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کے قریب تر دکھائی دے رہا تھا، اس کے بعد سے، اسرائیلیوں نے ہمارے خدشات کو پوری طرح سے دور نہیں کیا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے عمل میں لایا گیا تھا۔
1 تبصرہ
امریکہ اور اسرائیل کے مفادات ایک ہیں درست ہے دونوں فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں