امریکی حکومت کے پراسیکیوٹرز نے بدھ کو بتایا ہے کہ امریکی عہدیدار کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری آصف مرچنٹ پر امریکہ میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے، محکمہ انصاف اور پراسیکیوٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ 46 سالہ آصف رضا مرچنٹ نے مبینہ طور پر امریکہ میں کسی سیاستدان یا امریکی حکومت کے اہلکار کو قتل کرنے کیلئے اجرتی قاتل تک رسائی کی کوشش کی، اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا کہ آصف مرچنٹ کے خلاف دہشت گردی اور قتل کے الزامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ان لوگوں کا احتساب جاری رکھیں گے جو امریکیوں کے خلاف مہلک سازش کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں، امریکی اٹارنی بریون پیس نے کہا کہ آج کی فرد جرم یہاں اور بیرون ملک دہشت گردوں کے لئے ایک پیغام ہے، ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے الزام لگایا ہے کہ پاکستانی شہری کی ایران سے قریبی تعلقات ہیں اور قتل کیلئے بھرتی کی سازش ایرانی منصوبہ بندی سے بالکل ہم آہنگ تھی، ایف بی آئی کے ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ آصف مرچنٹ نے مبینہ طور پر جن قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی وہ دراصل خفیہ ایجنسی ایف بی آئی ایجنٹس تھے۔
محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں وقت گزارنے کے بعد آصف مرچنٹ پاکستان سے امریکہ پہنچا اور اس نے ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جس کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ وہ کسی سیاستدان یا سرکاری اہلکار کو قتل کرنے کے منصوبے میں اس کی مدد کر سکتا ہے، بیان کے مطابق اس شخص نے آصف مرچنٹ کے طرز عمل کی اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دی اور ایک خفیہ ذریعہ بن گیا، آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ وہ ملک چھوڑنے کا ارادہ رکھتا تھا، اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے واضح کیا ہے کہ یہ طریقہ شہید قاسم سلیمانی کے قاتل کا تعاقب کرنے کی ایرانی حکومت کی پالیسی کے منافی ہے۔