فروری 8/ 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کالعدم قرار دینے کے کیس میں متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو درخواست گزار بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد علی کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ سپریم کورٹ کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے کہ پہلے درخواست دائر کی جائے اور پھر درخواست گزار غائب ہو جائے، اُنھوں نے واضح کیا کہ انتخابات میں دھاندلی کا کیس کی سماعت ہوگی اور وہ اس کیس کو سننے گے، اس سے قبل پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے نامزد وزیراعظم عمر ایوب خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کے کیس سے اپنے آپ کو علیحدہ کرلیں کیونکہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز کو انتخابات میں دھاندلی کا ایک ذمہ دار قرار دیا تھا، سوشل میڈیا کیساتھ ایک انٹرویو میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کے الزامات کی نفی کرنے کے بجائے اُن سے الزام کے شواہد طلب کئے تھے، جس کے بعد لیاقت علی چھٹہ کے قریبی افراد کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور گھروں کی تلاشی لی گئی۔
انتخابات میں دھاندلی کی سماعت کے دوران عدالتی عملے نے بتایا کہ درخواست گزار سے بذریعہ فون اور ایڈریس پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ممکن نہ ہوسکا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیے یہ کیا محض تشہیر کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی؟ درخواست گزار نے درخواست دائرکرتے ہی خود میڈیا پر جاری کر دی، کیا پتا درخواست گزار نے خود درخواست فائل کی بھی یا نہیں، کیا پتا بعد میں آکر درخواست گزار کہہ دے کہ میں نے واپس نہیں لی، اس طرح سے سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایا جا سکتا، چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کو کسی بھی طرح پیش کریں، سپریم کورٹ اس کیس کو چلائے گی، چیف جسٹس نے بریگیڈئرمحمد علی خان کو عدالت میں حاضر ہونے کیلئے سماعت میں وقفہ لیا، وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کر تے ہوئے درخواست گزار بریگیڈئیر محمد علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کردیا۔
1 تبصرہ
یہ ٹوپی ڈرامہ تھا اگر دھاندلی کے خلاف ایکشن لینا تھا تو ازخود نوٹس لے لیتے، جسٹس فائز عیسیٰ کے قول اور فعل میں تضاد ہے اور کچھ نفسیاتی مسئلہ بھی ہے وہ اپنے علاوہ کسی کو خاطر میں لانے کیلئے تیار نہیں ہوتے بس جو اِن پر قابو پالے تو دم ہلانا شروع کردیتے ہیں۔