پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ تو مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن انتشاری ٹولے سے بات چیت نہیں ہوسکتی، اگر حکومت اہم فیصلوں میں آن بورڈ نہیں لیتی تو نتائج کی ذمہ داری پیپلزپارٹی کیوں بھگتے، پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) اہم فیصلوں پر اعتماد میں نہیں لے رہی ہے، اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے اور کسی کی بلیک میلنگ نہیں چلےگی، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) تنہا فیصلے کررہی ہے اور من پسند فیصلے (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی میں فاصلے پیدا کررہے ہیں جب کہ پیپلزپارٹی ملک کے نقصان کا نہیں سوچ سکتی، سیاسی انتشار کم ہوگا تو ملک میں بہتری آئے گی، سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ مذاکرات عجیب کھیل ہے اگر یہ بات پیپلزپارٹی کرے تو کہا جاتا ہے این آر او ہے، اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا این آر او دیا جارہا ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب روٹی، پانی مہنگی تعلیم اور صحت کے مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک قیدی کو چھڑوانے کے لئے سازش کی جارہی جس پر سب خاموش ہیں، کسی این آر او کا حصہ ہیں نہ حصہ قبول کریں گے، ہمارے کارکنوں نے کوڑے کھائے خودُ سوزیاں کیں، پی ٹی آئی سے مذاکرات کی کھلم کھلا مخالفت کریں گے، انصاف عدالتوں سے ہو مذاکرات سے انصاف نہیں ملنا چاہیے، ان کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے باہر مذاکرات اور اندر این آر او مانگے تو وہ سودے بازی ہوگی جسے قبول نہیں کریں گے، سیکریٹری جنرل پیپلزپارٹی وسطی پنجاب نے کہا کہ تحریک انصاف ساری تو دہشت گرد نہیں ہے جو لوگ دہشت گردی پھیلاتے املاک کو توڑتے ہیں ان کے ساتھ نہیں بیٹھے گی لیکن جو جمہوری لوگ ہیں ان کے ساتھ بات ہو سکتی ہے، پیپلزپارٹی نے رہنما نے یہ بیان دیتے وقت پیپلزپارٹی کا دو آمروں سے این آر او مانگنے پر روشنی نہیں ڈالی، اُنھوں نے آصف زرداری کو جیل سے نکالنے کیلئے جنرل مشرف سےمانگے گئے این آر او کو بھی ذکر نہیں کیا۔