اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے جمعہ کو پاکستان کی ایک قرارداد منظور کر لی ہے جس میں اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے فوری جنگی بندی کا مطالبہ کیا، برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قرارداد کے حق میں 28 ممالک نے ووٹ دیا، 13 غیر حاضر رہے اور چھ نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے قرارداد میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری سے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کا مطالبہ کیا ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلیٰ ادارے نے محصور فلسطینی علاقے کے متعلق اسرائیلی پالیسیوں پر اب تک کی سب سے خونریز جارحیت کے بارے میں کوئی موقف اختیار کیا ہے، قرارداد کے متن میں امریکہ ،جرمنی، برطانیہ اور فرانس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحے، گولہ بارود اور دیگر فوجی سازوسامان کی فروخت اور منتقلی بند کریں۔
انسانی حقوق کونسل میں منظور شدہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے دیگر اقدامات سمیت اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کی ضرورت ہے، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوری میں فیصلہ دیا تھا کہ غزہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، پاکستان نے البانیہ کو چھوڑ کر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تمام رکن ممالک کی طرف سے جمعے کو یہ قرارداد پیش کی، قرارداد میں غزہ میں فوری فائربندی اور ہنگامی بنیادوں پر انسانی رسائی اور امداد کا مطالبہ کیا گیا ہے، قبل ازیں گذشتہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی بالآخر ایک قرارداد منظور کی جس میں فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا، امریکہ نے اس قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جو اسرائیل کا قریبی اتحادی اور اسلحے کے سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے، تاہم اسرائیلی ضد کی وجہ سے فائر بندی کے مطالبے کا عملی طور پر کوئی نتیجہ نہیں نکلا، قرارداد کے سخت الفاظ میں لکھے گئے متن میں بار بار اسرائیل کا نام لیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ قابض طاقت ہے، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل تمام فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرے اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی اور تمام قسم کی دیگر اجتماعی سزائیں دینا فوری طور پر ختم کرے۔
1 تبصرہ
مسلمانوں کا نظریہ بھی عجیب ہے ایک دن مخصوص کردیا ہے فلسطین کیلئے اس کے بعد عید کی خریداری کیلئے بازاروں کارخ کرلیا،اب آئندہ سال یوم القدس پر فلسطینیوں کو یاد کریں