اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمعرات کو کلچر آف پیس مباحثے کے دوران خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نےکہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں اور مسیحیوں کو جبر کا سامنا ہے، واضح رہے بی جے پی کے دونوں ادوار میں مسلمانوں اور مسیحی برادری کو منظم جبر اور تشدد کا سامنا رہا ہے جبر کا سامنا اور 20 کروڑ سے زائد مسلمان خوف کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اس کے علاوہ انڈین انٹیلی جنس پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف کلنگ آپریسنز کررہی ہے اور ابتک 20 سے زاید افراد کو ہدف بناکر قتل کرچکی ہے، منیر اکرم نے کہا کہ انڈیا میں شہریت کے متنازع قانون کے ذریعے مسلمانوں کو شہریت سے خارج کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، ان امتیازی قوانین کے خلاف احتجاج کو بے دردی سے دبا دیا گیا ہے، گائے کے تحفظ کی آڑ لیتے ہوئے سرکاری سرپرستی میں پرتشدد ہجوم مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں، نام نہاد لو جہاد کے نعروں کے ساتھ مسلمان مردوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، انتہا پسند ہندو گروپوں نے واضح طور پر مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ جینوسائیڈ واچ تنظیم نے انڈیا کے ساتھ ساتھ اس کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے امکان سے خبردار کیا ہے، منیر اکرم نے کہا کہ ابھی پچھلے ہفتے ہی وزیر اعظم مودی نے خود مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو ہوا دی اور انہیں درانداز قرار دیا۔
منیر اکرم نے مزید کہا کہ دو روز قبل پاکستان کے وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کے ساتھ ساتھ سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر کو انڈیا کی جانب سے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کی مہم سے آگاہ کیا، یہ ماورائے عدالت قتل اور ریاستی دہشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے، اسے کینیڈا میں اپنے سیاسی مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ تک توسیع دی گئی ہے اور امریکہ اور شاید دوسرے ممالک میں بھی ایسی کوششیں کی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ وزیراعظم مودی نے گذشتہ ہفتے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ آج انڈیا کے دشمن بھی جانتے ہیں کہ یہ مودی (کا) اور نیا انڈیا ہے، یہ نیا انڈیا آپ کے گھر میں گھس کر مارتا ہے، منیراکرم نے کہا کہ یہ نیا انڈیا ایک خطرناک ملک بن چکا ہے، یہ سلامتی کی بجائے عدم تحفظ کا باعث ہے، اس کا تکبر، جارحانہ رویہ اور احتساب سے بالاتر ہونے کا احساس علاقائی اور عالمی تنازعات کو ہوا دے سکتا ہے۔