پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کے بعد دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا تاہم اپوزیشن رہنماؤں کی تقریر کی دوران سرکاری ٹی وی پر بلیک آؤٹ کا سلسلہ جاری ہے اور اب سے کچھ دیر قبل اسد قیصر اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اختر مینگل کی تقریر کے دوران بھی نشریات بند کر دی گئی ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اختر مینگل نے گرفتار صحافیوں اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اسد طور اور عمران ریاض کو رہا کریں، ان کا مزید کہنا تھا کہ میں بلوچستان کے قیدیوں کی بات نہیں کر رہا کیونکہ وہاں پر ہم سیاسی نہیں جنگی قیدی ہیں، انھوں نے چند ہفتے قبل بلوچستان سے اپنے پیاروں کی رہائی کا مطالبہ لئے اسلام آباد آنے والی خواتین کے ساتھ کیے گئے سلوک کی بھی مذمت کی، تاہم ان کے خطاب کے دوران بھی سرکاری ٹی وی پر نشریات بند کر دی گئیں ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اور سابق اسپیکر اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، بشریٰ بی بی اور پرویز الہی کے خلاف تمام مقدمے واپس لیں، ہمارے لیڈران کو رہا کیا جائے تو جمہوریت اور آئین کی بالادستی اور آزاد عدلیہ کے لئے آپ کے ساتھ اکھٹے ہوں گے، قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ جس عمران خان نے پاکستان کا نام روشن کیا اسے دہشت گرد ڈیکلئیر کیا گیا، اگر عمران خان دہشت گرد ہیں تو پھر ہم سب دہشت گرد ہیں، انھوں نے پیمرا کی جانب سے عمران خان کے بائیکاٹ کی بھی مذمت کی اور اسے واپس لینے کا اعلان کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ہمارے صدراتی امیدوار محمود اچکزئی کے گھر چھاپہ مارا ہے میں ان لوگوں کو ایک بات واضع کرنا چاہتا ہوں، ڈر اور خوف کا وقت اب گزر چکا ہے۔
1 تبصرہ
کاش آپ لوگ جنرل باجوہ اور اس کے ساتھیوں کی باتوں میں آکر عمران خان کی حکومت گرانے میں ان کا ساتھ نہیں دیتے تو آج سیاست کے حالات کچھ اور ہوتے۔