تحریر: محمد رضا سید
ایران کی فضائی دفاعی فورس نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد اور ملک کے فضائی دفاعی نظام کے موثر ہونے کے باعث غاصب اسرائیل ملک کی ایٹمی اور تیل تنصیبات پر حملے میں ناکام رہا ہے، تہران، خوزستان اور ایلام صوبوں میں بعض فوجی ٹھکانوں کو اسرائیلی حملوں سے معمولی نقصان پہنچا ہے جبکہ ایرانی آرمی کے دو اہلکار جوکہ فضائی دفاعی نظام پر تعینات تھے شہید ہوئے، ایرانی فضائیہ نے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی جارحیت کی تصدیق کرتے ہوئے اسرائیل کے فضائی حملے ناکام بنانے کا اعلان کیا ہے، سعودی عرب نے ایران پر اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف وزری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کو تبدیل کرنے کیلئے یہ اہم موقع ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کا کہنا ہے کہ غاصب اسرائیلی حکومت کو کسی بھی مہم جوئی سے بچنے کے لئے سابقہ انتباہات کے باوجود ہفتے کی صبح تہران، خوزستان اور ایلام صوبوں میں فوجی مراکز پر حملے کئے ہیں، جس سے ان تنصیبات کو معمولی نقصان پہنچا ہے، غیرتصدیق شدہ اطلاعات میں بتایا جارہا ہے کہ اِن تنصیبات پر کوئی اہلکار موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے جانی نقصان کا اندیشہ نہایت معدوم ہے بیان میں مزید کہا کہ ملک کے مربوط فضائی دفاعی نظام نے کامیابی سے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کیا جبکہ اِن حملوں کے نتیجے میں کچھ مقامات پر محدود نقصان ہوا ہے، اس سے قبل سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ تہران کے آس پاس سنی جانے والی بلند آوازیں فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے کی وجہ سے تھیں، ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے ایک سکیورٹی ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی کوئی اطلاع نہیں ملی جس کے لئے امداد مہیا کرنے کی ضرورت ہو اور مہر آباد اور امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صورتحال معمول کے مطابق رہی اور فضائی حدود کو صبح نو بجے کمرشل پروازوں کیلئے کھول دیا گیا، تہران میں صبح سے معمول کی کارروباری سرگرمیاں جاری ہیں، دفاتر اور اسکول کھلے ہوئے ہیں۔
ایران میں ہماری نمائندہ نیلوفر تقوئی نے آج صبح امام خمینیؒ ائیرپورٹ کا دورہ کیا جہاں معمول کی سرگرمیاں جاری تھیں اور پروازوں میں چند گھنٹوں کی تاخیر کے بعد پروازیں بحال ہوگئیں، اُنھوں نے بتایا کہ شہر میں حالات زندگی نارمل ہیں، دفاتر اور بازار کھلے ہیں، تہران میں موجود اقتصادی تجزیہ نگار مہدی روغی نے بتایا کہ یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ایران کے سنگین حملوں کے بعد کارروباری سرگرمیاں ماند پڑ گئیں تھیں مگر آج صبح بازار گرم تھا اور تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں، اُنھوں نے بتایا کہ اسرائیلی حملے سے متعلق تل ابیب کے پروپیگنڈے نے جس صورتحال کو جنم دیا تھا وہ غبارے میں ہوا کی طرح سے نکل گئی ہے، اسرائیلی حملے کے دوران ایران نے اپنی دفاعی قوت کا لوہا منوالیا ہے اور ایران کا فضائی دفاعی نظام دنیا کے بیشتر ملکوں بالخصوص اسرائیل سے کئی درجے آگے ہے، ارنا نے کہا کہ ایرانی فضائی دفاع نے صوبہ تہران کے ارد گرد فضائی حدود میں دشمن کے میزائلوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، آن لائن شیئر کی گئی فوٹیج میں ایرانی دارالحکومت میں اسرائیلی میزائلوں کو فضاء میں تباہ ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، تسنیم نیوز ایجنسی نے ہفتے کی صبح اطلاع دی ہے کہ امام خمینیؒ انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور مہرآباد ایئرپورٹ پر صورتحال معمول پر ہے، ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ تہران کے مغرب اور جنوب مغرب میں اسلامی انقلابی گارڈز کور کے فوجی مراکز پر کوئی میزائل حملہ نہیں ہوا، خبر رساں ایجنسی کی حاصل کردہ معلومات کے مطابق تہران کے مغرب یا جنوب مغرب میں آئی آر جی سی کے فوجی مراکز مکمل طور پر محفوظ ہیں، باخبر ذرائع نے تسنیم کو بتایا کہ ایران اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کے لئے تیار ہے، جیسا کہ پہلے تہران کہہ چکا ہے، ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کو کسی بھی اقدام کا متناسب ردعمل ملے گا۔
الجیرہ نیوز چینل کے اردن میں موجود اپنے نمائندہ کے ذريعے بتایا کہ اسرائیلی میڈیا کو اعلیٰ اسرائیلی عسکری حکام نے نیوز فیڈ کی ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے سے قبل تہران میں متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا گیا تھا، اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس کے نگرانی کرنے فضائیہ کے جہاز اسرائیل پہنچ چکے ہیں، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اسرائیل کو فیس سیونگ چاہئے تھی جو جمعہ کی صبح حملے کرکے مل چکی ہے، تہران میں حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملہ مجموعی طور پر ناکام بنادیا گیا اور ملک بھر میں حساس تنصیبات محفوظ ہیں، اسرائیل کے فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف انتقامی کارروائیاں ختم ہو چکی ہیں اور وہ ایران سے مزید انتقامی کارروائی نہیں چاہتے، غالب امکان یہی دکھائی دیتا ہے کہ اسرائیل کے کمزور فوجی اقدامات کے بعد تہران اس کا جواب نہیں دے جبکہ ایران مزاحمتی قوتوں کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا تاوقتکہ اسرائیل غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کیلئے آمادہ نہ ہوجائے، اسرائیلی فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری کے بیان سے بھی یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اسرائیل ایران سے براہ راست جنگ کرنے سے خوفذدہ ہے، اس سے قبل ایرانی رہنما نے اسرائیل پر واضح کردیا تھا تل ابیب کے جوابی اقدامات دیکھتے ہوئے فوجی حکمت عملی بنائی جائے گی، اب جبکہ اسرائیل نے ہفتے کی صبح کمزور فوجی کارروائی کرکے مزید حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ خطے میں جنگ کے پھیلاؤ کے امکانات کم ہوچکے ہیں۔