یورپی انٹیلی جنس ذرائع نے درجنوں روسی فوجی اہلکاروں کو ایران میں قریبی فاصلے تک مار کرنے والےفتح-360 بیلسٹک میزائل سسٹم کے استعمال کی تربیت دیئے جانے کا دعویٰ کیا ہے، دو یورپی انٹیلی جنس ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ انہیں روس کو یوکرائن کے خلاف جنگ کے لئے سینکڑوں سیٹلائٹ گائیڈڈ ہتھیاروں کی جلد فراہمی کی بھی توقع ہے، انٹیلی جنس حکام نے حساس معاملات پر بات کرنے کے لئے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، ان کے مطابق روسی وزارت دفاع کے نمائندوں نے تہران میں 13 دسمبر 2023ء کو ایرانی حکام کے ساتھ ایران کی سرکاری ایرو اسپیس انڈسٹریز آرگنائزیشن (اے آئی او) جسے ابابیل کے نام سے جانا جاتا ہے کی جانب سے تیار کردہ فتح-360 اور دیگر بیلسٹک میزائل سسٹم کے لئے ایک معاہدے پر دستخط کیے، متعدد خفیہ انٹیلی جنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے حکام نے کہا کہ روسی اہلکاروں نے فتح-360 دفاعی نظام کو چلانے کی تربیت حاصل کرنے کے لئے ایران کا دورہ کیا جب کہ یہ سسٹم زیادہ سے زیادہ 120 کلومیٹر (75 میل) تک میزائل اور 150 کلوگرام بارود کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ایک ترجمان نے کہا کہ اگر ایران اس طرح کی منتقلی کے سلسلے میں آگے بڑھتا ہے تو امریکا، اس کے نیٹو اتحادی اور جی 7 پارٹنرز اس اقدام کا فوری اور سخت جواب دینے کے لئے تیار ہیں، ترجمان نے کہا کہ یہ اقدام یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے لئے ایران کی حمایت میں ڈرامائی طور پر اضافے کی نشاندہی کرے گا، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن نے ایک بیان میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے روس کے ساتھ فوجی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی ہے، بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کے باوجود اخلاقی نقطہ نظر سے ایران میزائلوں سمیت کسی بھی ہتھیار کی منتقلی سے گریز کرتا ہے جو ممکنہ طور پر یوکرین کے ساتھ تنازع کے ختم ہونے تک استعمال کیا جا سکتا ہے، وائٹ ہاؤس نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا کہ ایران روسی فوجی اہلکاروں کو فتح-360 کے استعمال کی تربیت دے رہا ہے یا وہ یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کے لئے ہتھیار روس بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے، دونوں انٹیلی جنس ذرائع نے روس کو فتح-360 میزائلوں کی متوقع ترسیل کے لئے کوئی متعین ٹائم فریم نہیں بتایا لیکن کہا کہ یہ جلد ہو جائے گی، ایک دوسری یورپی ایجنسی کے ایک اور انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ انہیں بھی اس طرح کی اطلاع ملی ہے کہ روس نے ایرانی میزائل سسٹم کے استعمال کی تربیت کے لیے اپنے فوجی ایران بھیجے۔