اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے امریکی صدارتی انتخابات میں ایرانی مداخلت پر مبنی الزامات کو غیر مصدقہ اور حقیقت کے برخلاف قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی، امریکہ کی سکیورٹی ایجنسیوں نے پیر کے روز ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کو نشانہ بنانے کے لئے سائبر حملے کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی، سائبر سکیورٹی اور انفراسٹرکچر سکیورٹی ایجنسی سمیت مختلف سکیورٹی ایجنسیوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم نے صدارتی انتخابات کے حالیہ مہم کے دوران تیزی سے جارحانہ ایرانی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا ہے، امریکی ایجنسیوں نے کہا کہ خاص طور پر اس طرح کی سرگرمیوں میں صدارتی انتخابی مہم کو نشانہ بنانے والے سائبر آپریشنز شامل ہیں، بیان میں مزید کہا گیا کہ انٹیلی جنس کمیونٹی کو یقین تھا کہ ایرانیوں نے سوشل انجنیئرنگ اور دیگر کوششوں کے ذریعے ایسے افراد تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، جن کو دونوں سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم تک براہ راست رسائی حاصل ہو، تاہم امریکی تفتیشی ایجنسیوں نے اس طرح کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ انہوں نے ہیکنگ کے حملے میں ایران کے کردار کی تصدیق کیسے کی اور نہ ہی انہوں نے یہ بتایا کہ ہیکنگ کے ذریعے ٹرمپ کی انتخابی مہم سے کس قسم کی معلومات چرائی گئی ہیں۔
دوسری طرف ایرانی مشن نے امریکہ کو تہران کے خلاف الزام تراشی کے ثبوت پیش کرنے کا بھی چیلنج کیا اور کہا کہ اگر واشنگٹن نے اس بارے میں کوئی بھی ثبوت فراہم کرتا ہے تو ایران ملوث قوتوں کے خلاف کارروائی کرئیگا، اس مہینے کے اوائل میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم سنبھالنے والی ٹیم نے کہا تھا کہ اسے ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا، اس نے ٹرمپ کے نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وینس سے متعلق ایک ڈوزیئر دیا تھا اور اندرونی معلومات کی تقسیم کے لئے غیر ملکی ذرائع کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔، ٹرمپ کی ٹیم نے اشارے کنائے میں اس حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہونے کی بات بھی کہی تھی، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دستاویزات غیر قانونی طور پر امریکہ کے مخالف غیر ملکی ذرائع کی جانب سے حاصل کی گئی تھیں، جن کا مقصد 2024 کے انتخابات میں مداخلت کرنا اور ہمارے جمہوری عمل میں افراتفری پھیلانا تھا۔