ایک سینئر ایرانی کمانڈر کا کہنا ہے کہ یکم اکتوبر کے بعد اسرائیلی حکومت اور اس کے اتحادیوں بالخصوص امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے جنگی طیارے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف حملے کی تیاری کیلئے مسلسل 25 دن تک عراقی فضائی حدود میں مشقیں کیں، یہ بات ایرانی فوج کے نائب سربراہ ریئر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے منگل کے روز جنوبی ایرانی صوبہ فارس کے شہداء کی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اُنھوں نے یہ انکشاف ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے چند دن بعد کیا ہے، اس سے قبل یکم اکتوبر کو ایران کے آپریشن ٹرو پرومیس 2 میں اسرائیلی غزہ، لبنان، یمن اور ایران کے خلاف جارحیت کا بھرپور جواب دیا، اس دوران قابض اسرائیل کے فوجی اور انٹیلی جنس مراکز پر 200 میزائلوں سے حملہ کیا، ایرانی آپریشن ٹرو پرومیس 2 کے بعد 25 دن تک عراقی فضائی حدود کو امریکہ، برطانیہ، فرانس اور خلیج فارس کے کچھ ساحلی عرب ریاستوں کے استعمال میں تھی، کمانڈر نے نوٹ کرایا کہ اس پیشرفت میں سینکڑوں انسان بردار اور بغیر پائلٹ کے جنگی طیارے، ٹینکر ہوائی جہاز اور الیکٹرانک جنگی طیارے عراقی آسمانوں پر ممکنہ حملے کی تیاری کیلئے اُڑ رہے تھے۔
سیاری نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے دوران دشمن کے کسی بھی جدید طیارے کو ملکی سرحدی حدود میں گھسنے نہیں دیا گیا اور بزدل دشمن نے ہماری سرحدوں سے 100 کلومیٹر دور رہ کر میزائل فائر گئے جس کا ایران کے فضائی دفاعی نظام اور فضائیہ کے جانبازوں نے بھرپور مقابلہ کیا اور ایران کو اس حملے سے کم سے کم نقصان پہنچا، انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی فضائی دفاع کے ذریعے بڑی تعداد میں دشمن اسرائیل کے پراجیکٹائل تباہ کر نے میں کامیاب رہا، جب کہ صرف کچھ ہی ملک کے اندر گرنے میں کامیاب ہوسکے، ایرانی کمانڈر نے کہا کہ دشمن اسرائیل جانتا تھا کہ ایران کی مسلح افواج بیدار اور چوکس ہے، سیاری نے اس دوران خبردار کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن ملک کو دھچکا پہنچانے کیلئے مسلسل موقع کی تلاش میں ہیں جبکہ ہماری لیڈر شپ ہر محاذ پر نظر رکھے ہوئے ہے، اُنھوں نے کہا کہ ایرانی جوان دن رات ملک کی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں تاکہ ایرانی عوام سلامتی اور فلاح و بہبود سے لطف اندوز ہو سکیں اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہے، سینئر آرمی کمانڈر نے آپریشن ٹرو پرومیس 2 اور آپریشن ٹرو پرومیس ون کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کی فوجی طاقت کو ایرانیوں کیلئے فخر کا باعث قرار دیا۔