ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ یان کا کہنا ہےکہ اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کے جوابی حملے محدود تھے اور اس آپریشن میں کسی بھی غیر فوجی جگہ کو نشانہ نہیں بنایا گیا، یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر اسرائیلی حکومت کے مہلک حملے کے جواب میں ایران کی اسلامی انقلابی گارڈز کور نے ہفتے کے روز رات دیر گئے اسرائیل کو ڈرون اور میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا، آپریشن ٹرو پرومیس جوابی حملےکا مقصد مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی فوجی اڈوں کو نقصان پہنچایا تھا لیکن اس کی حد کا تعین ہونا باقی ہے، اس آپریشن میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے درست حساب کتاب اور ڈرون اور گائیڈڈ میزائلوں کے استعمال سے اس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے صیہونی حکومت کے ایف-35 طیاروں نے دمشق میں ایران کے سفارت خانے کی عمارت پر جارحیت کی تھی، اعلیٰ ایرانی سفارت کار نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی انتظامیہ کو اسرائیل پر حملوں کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا اور جوابی کارروائی کا مقصد قابض حکومت کو سزا دینا تھا، امیر عبداللہ یان نے کہا کہ ہم نے آج صبح وائٹ ہاؤس کو ایک پیغام بھیجا اور کہا کہ یہ کم سے کم طاقت کے ساتھ صرف جائز دفاع پر اپنے حقوق کے تحفظ اور اسرائیلی حکومت کو سزا دینے کیلئے ایک محدود آپریشن تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جائز دفاع میں محدود ہونے اور صیہونی حکومت کو سزا دینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اپنے ردعمل میں ایران نے کوئی شہری اہداف کا تعین نہیں کیا، ہماری مسلح افواج نے کسی اقتصادی یا آبادی کے مقام کو نشانہ نہیں بنایا، حتیٰ کہ اس فوجی اڈے پر حملے میں ضروری احتیاط برتی گئی تھی، جہاں سے ایف 35 طیاروں نے پرواز کرکے دمشق میں ایرانی سفارتخانے کو نشانہ بنایا تھا، ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی خطے میں کشیدگی کا خواہاں نہیں رہا اور اس نے گذشتہ چھ ماہ سے محصور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جرائم کا مقابلہ کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، اسرائیل کی مسلح افواج کے ترجمان نے اتوار کے روز بتایا کہ فرانس ان ممالک میں شامل تھا جس نے اسرائیل پر ایران کے حملے کے موقع پر ہمارے دفاع میں مدد فراہم کی تھی، انہوں نے کہا کہ فرانس کے پاس بہت اچھی ٹیکنالوجی، جیٹ طیارے اور ریڈار ہیں اور خطے کی فضائی حدود میں گشت کررہے تھے اور ایرانی حملے کو ناکام بنانے کیلئے مناسب عملی اقدامات کئے، ترجمان نے کہا کہ انکے پاس اس بارے میں بالکل درست تفصیلات نہیں ہیں کہ فرانسیسی جیٹ طیاروں نے ایران کی طرف سے داغے گئے میزائلوں میں سے کتنے ہدف تک پہنچنے نہیں دیئے