ایرانی پارلیمانی اور ماہرین کی اسمبلی کے انتخابات میں بڑے پیمانے میں ایرانیوں کی شرکت نے دنیا کو ششدر کردیا ہے، عمومی طور پر مغربی میڈیا کا خیال تھا کہ ایک سال قبل ہونے والے بعض عناصر کی ترکِ پردہ مہم جوئی کے بعد یکم مارچ کو ہونے والے مجلس شوریٰ(پارلیمنٹ) اور مجلس خبرگان (ماہرین کی کونسل) کے انتخابات سے عوام لاتعلق رہیں گی، معروف مغربی میڈیا ہاؤس نے تو اپنی فارسی نشریات میں یہاں تک پیش گوئی کردی تھی کہ ٹرن آؤٹ زیادہ سے زیادہ 10 فیصد رہےگا مگر ایران سے خواہ مخواہ حسد رکھنے والی حکومتوں کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کے اعلیٰ ترین حکام جنھوں نے کروڑوں ڈالر خرچ کئے ہیں دانتوں میں اُنگلیاں دبانے پر مجبور ہوگئے ہفتے کو ابتدائی گنتی کے بعد یہ بات سامنے آگئی کہ ٹرن آؤٹ 40 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے، غیر سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ایرانی میڈیا نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ (مجلس) کی 12 ویں مدت اور ماہرین کی اسمبلی کی 6 ویں مدت کے لئے ملک گیر ووٹنگ میں شرکت کرنے والوں کی شرح 40 فیصد سے زیادہ رہی، پولنگ کا آغاز جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے ہوا جس کیلئے ملک بھر کے 59,000 پولنگ اسٹیشنوں قائم کئے گئے تھے، لوگوں کی بڑی تعداد کے پولینگ اسٹیشن پہنچنے پر پولینگ کا وقت دو مرتبہ بڑھایا گیا، ایرانی پارلیمنٹ کی 290 نشستوں کے لئے 15,000 سے زیادہ امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا جبکہ مجلس خبرگان کی 88 ارکان کیلئے 144 امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا واضح رہے مجلس خبرگان کی مدت آٹھ سال ہے، مجلس خبرگان رہبر انقلاب اسلامی کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے جس کے پاس رہبر کی تقرری یا برطرف کرنے کا اختیار بھی ہے، دونوں انتخابات کے لئے ووٹنگ 16 گھنٹے تک جاری رہی اور تمام ووٹرز کو اُن کا حق رائے دہی استعمال کرنے کا حق دیا گیا۔
ایران میں اہل ووٹرز کی تعداد 61.17 ملین نفوذ پر مشتمل ہے، جن میں 30.94 ملین مرد اور 30.22 ملین خواتین شامل ہیں، ایرانی وزارت داخلہ کے مطابق 25 ملین سے زائد ایرانیوں نے انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، ہفتے کے روز ایک پیغام میں صدر ابراہیم رئیسی نے ایرانی عوام کے غیر معمولی ٹرن آؤٹ پر شکریہ ادا کیا، رئیسی نے کہا کہ جمعے کی ووٹنگ کے دوران ایرانیوں کی پرجوش شرکت نے گزشتہ سال فسادات کرانے کی عالمی استکبار کی کوششوں کو مٹی میں ملادیا، رئیسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انتخابی ٹرن آؤٹ اسلامی وطن کے لئے عزت اور فخر کا باعث ہے جبکہ دشمنوں کو مایوسی میں مبتلا کردیا ہے, ایران کے انتخابی قوانین کے مطابق پارلیمانی انتخابات میں اگر کوئی امیدوار 20 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرتا تو الیکشن کو دوسرے راؤنڈ تک بڑھا دیا جاتا ہے، لندن میں قائم میڈیا ہاؤس کی نشریات میں بتایا گیا کہ کے غیر سرکاری اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ اس الیکشن میں ووٹ ڈالنے والوں کی شرح، رجسٹرڈ ووٹروں کا 41 فیصد ہے جبکہ ابھی ووٹوں کی گنتی باقی ہے ابتدائی اندازوں کے مطابق 25 ملین لوگوں نے اس میں حصہ لیا۔
ہفتہ کو اس الیکشن سے متعلق سرکاری اور غیر سرکاری نتائج کی اشاعت کے بعد مجلس خبرگان کا رکن بننے کیلئے بعض اہم شخصیات کامیابی حاصل نہیں کرسکیں، جن میں ایک اہم شخصیت آیت اللہ محمد صادق آملی لاریجانی ہیں، جو مقامی میڈیا کے مطابق مجلس خبرگان کے انتخابات میں رشت شہر سے اُمیدوار تھے، محمد باقر نوبخت اور کرمان شہر سے آقای محمد رضا باہنر کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے آقای باقر نوبخت کو ایک اعتدال پسند اور آقای باہنر کو قدامت پسند سمجھا جاتا ہے جو مازندران صوبے سے مجلس خبرگان(ماہرین کی اسمبلی) کے رکن کے طور پر دوبارہ منتخب نہیں ہو سکے، اسی دوران غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اصلاح پسندوں کی اہم شخصیات میں سے مسعود میزکیان ایک بار پھر تبریز کے حلقے سے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوگئے ہیں، الجزیرہ نیٹ ورک کے مطابق جمعہ کے روز ایرانی پارلیمنٹ اور مجلس خبرگان کے انتخابات میں ایرانی عوام نے بھرپور شرکت کی اور دسیوں لاکھ ووٹوں کی گنتی کے ابتدائی نتیجے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ چار سالوں کیلئے منتخب ایرانی پارلیمنٹ میں قدامت پسند سیاسی شخصیات کا غلبہ رہے گا، ہفتہ کو تہران کے سرکاری ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ انتہائی قدامت پسند محمود نباویان اور حامد ریسائی ایران کی نو منتخب پارلیمنٹ میں پہنچ گئے ہیں جبکہ اعتدال پسند ممتاز قانوندان مسعود پیزشکیان 12ویں پارلیمنٹ میں تبریز کی نمائندگی کریں گے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے انتخابات کے ابتدائی نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایران اور خطے میں امریکہ کیلئے مشکلات بڑھ جائیں گی، ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایرانی پارلیمنٹ مضبوط موقف اپنائے گی امریکہ کیلئے مشکل ہوگا کہ وہ 2015ء کے ایٹمی معاہدے میں ایسی ترامیم منظور کراسکے جو ایرانیوں کے مفاد کے خلاف ہوں، ایک سال قبل مہسا نامی خاتون کا حراست کے دوران برین ہمبرج کے نتیجے میں انتقال کے بعد مغربی ملکوں کی 100 ملین ڈالر کی مالی امداد سے کرائی گئی بغاوت کی ناکامی کے بعد اب امریکہ اور اسرائیل سمیت بعض مغربی ملکوں کے دارالحکومتوں کے مقتدرین کو مایوسی میں مبتلا کردیا ہے، غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیل کو نکیل ڈالنے کی ایرانی مقتدرہ کی کوششیں پہلے ہی امریکہ کیلئے دردسر بنی ہوئی ہیں، منتخب ہونے والی ایرانی پارلیمنٹ ایران کے ایٹمی پروگرام کیلئے متحرک اور پیشرفت پر مبنی پالیسی تشکیل دے گی، ایران میں مستحکم حکومت روس، چین، وسط ایشیائی اور مغربی ایشیائی حکومتوں کے درمیان مربوط اور متحرک تعاون سے امریکہ اور بعض مغربی ملکوں کو چین سے نہیں رہنے دیں گی، بڑی اُمید تو بریکس تنظیم سے بھی ہے، جس میں براعظم امریکہ کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے حامل ممالک بھی شامل ہیں، جو امریکی ڈالر کو ضرب لگانے کیلئے ایک مکینزم پر پہلے ہی کام کررہے ہیں، ایرانی پارلیمانی انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت نےامریکہ کے بہت سے مذموم منصوبوں کو ناکام بنادیا ہے اور ایرانی عوام نے اپنی جمہوری روایات کے ذریعے اسلامی نظام حکومت کو سرفراز کیا ہے۔
2 تبصرے
پوری دنیا میںجمہوریت طاقتوروں کی لونڈی ہے ،جمہوری معاشرے ترقی اس لئے کرتے ہیں کہ وہاں ووٹوں کی قدر و قیمت ہوتی ہے ، ایران کی جمہوریت پر زیادہ رسرچ نہیں ہے لیکن یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایران میں بھی جمہور کو مکمل آزادی نہیں ہے۔
Iran is not a very large republic, but it has the second-highest level of democracy in Asia after India, with freedom of expression. There is talk of restrictions on social media in Pakistan.