پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن امریکا یا سعودی عرب کیا تحفظات رکھتے ہیں یہ ہمارا مسئلہ نہیں، ہمارا مسئلہ اپنے اندرونی مسائل کو دیکھنا ہے اور اس پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے، گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں 15ویں اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے بعد نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گیمیبا میں کئی ممالک کے وفود کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اور وزیراعظم کی وطن واپسی کے ساتھ ہی سعودی وزیر خارجہ کی سربراہی میں وفد پاکستان آیا، انہوں نے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے بھی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ریاض میں گوبل ہیلتھ ایجنڈے کے حوالے سے اجلاس میں شرکت کی جس میں دنیا بھر کے سفیر اور وزرا آئے تھے جن سے اہم ملاقاتیں کیں، ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی گئی اور اجلاس میں وزیر اعظم کی بل گیٹس کے ساتھ ملاقات ہوئی جو پاکستان اور دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کیلئے کام کر رہے ہیں، اسحٰق ڈار نے کہا کہ ریاض میں وزیراعظم کی سعودی عرب کے وزیر صعنت، تجارت اور دیگر وزرا سے ملاقات ہوئی اور اس دورے کے بعد سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کے وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ اس دورے سے سعودی وفد کافی مطمئن ہے اور آج صبح کی کابینہ اجلاس میں سعودی وفد کے حوالے سے مجھے آگاہ کیا گیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عرب کے درمیان رمضان المبارک کے آخری عشرے سے بات چیت کا آغاز ہوا اور وزیراعظم شہباز شریف نے اہم ترین سعودی وزرا سے بالخصوص پاکستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کیلئے بات کی۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی کاروباری وفود کی پاکستان میں انتہائی مفصل ملاقاتیں اور بریفنگ ہوئیں اور اگر پاکستان اسی رفتار سے آگے چلے تو ہمارا مستقبل کافی روشن ہو گا، ان کا کہنا تھا کہ گیمبیا میں ہمارے ایجنڈے میں غزہ میں جاری ظلم، مقبوضہ کشمیر تنازع اور پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر آواز بلند کرنا تھا تاکہ ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنایا جا سکے، انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات اب کانفرنس اعلامیے کا بھی حصہ ہیں جس میں کہا گیا کہ غزہ میں بلااشتعال طاقت کے استعمال کو ترک کر کے وہاں جاری غیرانسانی محاصرے کو ختم کیا جائے، غزہ کے عوام کو بلاتعطل امداد پہنچائی جائیں اور غزہ میں غیر مشروط سیز فائر کیا جائے، نائب وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سمٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوگا، جب تک فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست قائم کر کے القدس شریف کو اس کا دارلحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا، اس وقت تک مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو گا۔