انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے والی لیبر پارٹی کے سربراہ سر کیئر اسٹارمر نے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھال لیا ہے اس کے ساتھ ہی برطانیہ میں قدامت پسند پارٹی کنزرویٹو کا 14 سالہ طویل اقتدار ختم ہوگیا، برطانیہ میں چار جولائی 2024 کو ہونے والے انتخابات میں لیبر پارٹی نے توقعات کے عین مطابق بھاری فتح حاصل کرلی ہے جس کے بعد پارٹی کے سربراہ کیئر اسٹارمر رشی سونک کی جگہ برطانیہ کے اگلے وزیرِ اعظم بننے جا رہے ہیں، کیئر اسٹارمر نے جمعہ کی صبح تالیوں کی گونج میں فاتحانہ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جیت کے بعد اب کارکردگی دکھانے کا وقت آ گیا ہے، اُنھوں نے کہا کہ ہم دنیا میں برطانیہ کا قائدانہ کردار بحال کرائیں گے، ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، واضح رہے کہ سیاسی عدم استحکام کے دوران پانچ وزرائے اعظم کی تبدیلی کے باوجود کنزرویٹو پارٹی کی شکست کی وجہ برطانیہ میں بڑھتی مہنگائی کو بتایا جا رہا ہے، پچھلے 14 برس سے برطانیہ پر کنزرویٹو پارٹی کی حکومت رہی ہے، جس کے بعد اسے حالیہ انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
نو منتخب برطانوی وزیراعظم اسٹامر نے ایک غریب گھرانے سے نکل کر اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور انسانی حقوق کے وکیل بنے، 61 سالہ رہنما کیئر اسٹارمر دو ستمبر 1962 کو جنوبی لندن کے شہر سدک میں پیدا ہوئے، ان کے والد مختلف قسم کے آلات تیار کرتے تھے جب کہ ان کی والدہ نرس تھیں، انہوں نے ریگیٹ گرامر اسکول، یونیورسٹی آف لیڈز اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی وہ اپنے بارے میں اکثر کہتے ہیں کہ ان کا تعلق کسی امیر خاندان کے ساتھ نہیں ہے۔ ان کی والدہ قوت مدافعت کے نظام کی بیماری میں مبتلا ہو کر معذور ہو گئی تھیں، ریگیٹ گرام سکول میں ان کے 16 سال کی عمر کو پہنچنے تک ان کی اسکول فیس مقامی کونسل ادا کرتی رہی، وہ یونیورسٹی تک پہنچنے والے اپنے خاندان کے پہلے فرد تھے، بائیں بازو کے کہنہ مشق سیاست داں جیرمی کوربن کے پانچ سال بعد لیبر پارٹی کی قیادت سنبھالنے والے کیئر اسٹارمر نے لیبر پارٹی کی قیادت سنبھالی تھی اور وہ برطانوی سیاست میں اپنی پارٹی کی مرکزی حیثیت بحال کرانے میں کامیاب رہے۔