بھارت کے قومی الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) 38.68 فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، کمیشن کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں کم از کم 290 نشستوں پر آگے ہیں، جو ایوان زیریں میں پارلیمانی اکثریت کے لیے درکار 272 نشستوں سے زیادہ ہیں، لیکن گذشتہ انتخابات کے بعد ان کی مشترکہ تعداد 353 سے کم ہے، کانگریس رہنما راہل گاندھی نے رائے بریلی سیٹ پر چار لاکھ ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی ہے، وائناڈ میں بھی کانگریس کے رہنما آگے ہیں۔ بی جے پی کی رہنما اور سابق اداکارہ سمرتی ایرانی فی الحال امیٹھی میں پیچھے ہیں، ترنمول کانگریس کے امیدوار یوسف پٹھان مغربی بنگال کے بہرام پور سیٹ سے 31 ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے آگے ہیں، انڈین ارب پتی گوتم اڈانی کی کمپنی کے حصص کی قیمت میں منگل کو اس وقت 25 فیصد کمی واقع ہوئی جب عام انتخابات میں جاری ووٹوں کی گنتی سے پتہ چلتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کو کم اکثریت ملنے کی خبر عام ہوئی، گوتم اڈانی کو مودی کا قریبی ساتھی اور بی جے پی کا فنانسر کہا جاتا ہے، یہ ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں سب سے بڑا منفی رجحان تھا جس میں سہ پہر کے کاروبار تک سینسیکس بینچ مارک میں سات فیصد سے زیادہ کی گراوٹ آئی۔
مبصرین کا خیال ہے کہ ان کی جانب سے ہندو قوم پرست جذبات ابھارنے کی کوششیں انہیں تیسری مدت کے لیے اقتدار میں آنے کا موقع دیں گی، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے حامی دہلی میں اپنی اپنی جماعت کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر جیت کا جشن منانے جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں، ابتدائی نتائج یہ بھی ظاہر کر رہے ہیں راہل گاندھی کی کانگریس پارٹی کی قیادت میں اپوزیشن انڈیا اتحاد 200 سے زائد نشستوں پر آگے ہے۔ گذشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں راہل گاندھی کی قیادت میں اتحاد کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے، ہندوستان کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یعنی 543 رکنی لوک سبھا میں اکثریت کا ہندسہ عبور کرنے کے لئے کسی پارٹی یا اتحاد کو 272 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے، کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے کہا یہ بہت ابتدائی رجحانات ہیں، ہم دن گزرنے کے ساتھ ساتھ بہتر نتائج کی توقع کر رہے ہیں