امریکہ میں قائم ایک تحقیقی گروپ کے مطابق بھارت میں سال 2023 کی دوسری ششماہی میں ابتدائی چھ ماہ کے مقابلے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی یعنی ہیٹ اسپیچ کے واقعات میں 63 فیصد اضافہ ہوا ہے، گروپ کا مزید کہنا ہے کہ بالخصوص گزشتہ تین ماہ کے دوران غزہ میں جاری جنگ نے ان واقعات میں ہونے والے اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے، واشنگٹن سے کام کرنے والے ادارے انڈیا ہیٹ لیب نے پیر کو جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2023 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے 668 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 255 گزشتہ سال کے ابتدائی نصف میں پیش آئے تھے تاہم 2023 کے آخری چھ ماہ میں نفرت انگزی کے ایسے واقعات کی تعداد 413 تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نفرت انگیزی کے واقعات میں سے 75 فیصد یا 498 واقعات ایسی ریاستوں میں ہوئے ہیں جہاں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے، مہاراشٹرا، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش ایسی ریاستیں ہیں جہاں سب سے زیادہ ایسے واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں، انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے اور اسرائیل کی جوابی کارروائی کے بعد 31 دسمبر تک کے عرصے میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے 41 واقعات پیس آئے جن میں اس جنگ کا حوالہ بھی دیا گیا تھا، رپورٹ کے مطابق 2023 میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف ہونے والے نفرت انگیزی کے 20 فی صد واقعات اسی عرصے کے دوران پیش آئے ہیں، تحقیقی گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے نفرت انگیزی کے واقعات کو ریکارڈ کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی جانب سے کی گئی ہیٹ اسپیچ کی تعریف کو پیمانہ بنایا ہے۔
2 تبصرے
برق گرتی ہے بچارے مسلمانوں پر
پوری دنیائے اسلام انڈیا کی غارتگری پر خاموش ہے
ھم بھارت کے مسلمانوں کی مدد نہیں کرسکتے ہم تو کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ نہیں کرسکتے دنیا ئے اسلام مودی کیساتھ کھڑی ہے، یواے ای میں مندر بن رہے ہیں بتوں کی بوچا ہوگی تو غریب مسلماں یوں ہی بھارت حکومت کے رحم و کرم پر رہیں گے