خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ جب تک عمران خان کی ہدایت نہیں ہو گی ڈی چوک سے آگے نہیں جائیں گے، علی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی کے قافلے سے خطاب میں کہا کہ عمران خان نے ڈی چوک سے آگے کے علاقے میں جانے کا نہیں کہا اس لئے ان کی ہدایت پر عمل کیا جائے گا، پی ٹی آئی نے اسلام آباد کے ڈی چوک میں مطالبات کی منظوری تک دھرنے کا اعلان کر دیا ہے، پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے قافلے کے ساتھ ارباب نسیم نے بی بی سی کو بتایا کہ 15 منٹ پہلے بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور نے مطالبات کی منظوری تک ڈی چوک میں دھرنے کا اعلان کیا ہے، واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے یہ مظاہرین سابق وزیراعظم عمران خان کی جیل سے فوری رہائی کا مطالبہ لے کر خیبرپختونخوا سے اسلام آباد آئے ہیں، پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کی خفیہ لیڈرشپ کے پاس جماعت کا کنٹرول ہے، ڈی چوک پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خفیہ قیادت کے آگے باقی قیادت کچھ نہیں کر سکتی، پی ٹی آئی کی قیادت بھی خون خرابہ نہیں چاہتی لیکن خفیہ قیادت کا ایجنڈا پاکستان نہیں، محسن نقوی نے بار بار خفیہ قیادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فساد کی جڑ صرف ایک خفیہ ہاتھ ہے، پی ٹی آئی قیادت بات کرنا چاہتی تھی مگر خفیہ لیڈر شپ ایسا نہیں چاہتی۔ پی ٹی آئی کے ساتھ ہاتھ ہو جائے گا۔
وزیر داخلہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کے اس احتجاجی قافلے میں کتنے لوگ ہیں تو انھوں نے جواب دیا کہ صحیح تعداد بتانا تو ممکن نہیں تاہم احتجاج میں شامل دو ہزار لوگ تربیت یافتہ ہیں، ان کے بیک گراؤنڈ ہم نے چیک کروا لیے ہیں کہ یہ لوگ کون ہیں، محسن نقوی نے کے پی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے سوال کیا کہ مظاہرین کے پاس آنسو گیس کے شیل کہاں سے آئے، انھوں نے کہا کہ ایک شیل ساڑھے چار ہزار روپے کا آتا ہے اور یہ عام آدمی کیسے خرید سکتا ہے، اُدھر امریکہ میں تعینات رہنے والی پاکستان کی سابق سفیرہ اور دی مسلم کی سابق ایڈیٹر ملحیہ لودھی نے اپنے ایک تبصرے میں کہا ہے کہ دارالحکومت کی ناکہ بندی، مال بردار کنٹینرز کی مدد سے راستے بلاک، ہائی ویز کی بندش، احتجاجی ریلیاں منتشر کرنا، اپوزیشن کے حامیوں کی گرفتاریاں، اپوزیشن رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے، میڈیا پر پابندیاں، موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ سروسز کی بندش اور سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات، ریاست آجکل مخالفین کے خلاف یہی حربے استعمال کررہی ہے، اُنھوں نے کہا کہ مخالفین کے خوف میں مبتلا ریاست رکاوٹیں کھڑی کرکے کب تک جگ ہنسائی کا سبب بنتی رہے گی؟