صدر جو بائیڈن جس روز اسرائیل کے لئے 26 ارب ڈالر کی جنگی امداد کے پیکج پر دستخط کررہے تھے، امریکی خارجہ اُمور کے سابق عہدیداروں اور ماہرین تعلیم پر مشتمل ایک غیر سرکاری پینل نے اسرائیل کے لئے امریکی ہتھیاروں کی منتقلی معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز منظم انداز میں جنگی جرائم میں ملوث ہے، بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں انڈیپنڈنٹ ٹاسک فورس آن دی اپیلی کیشن آف نیشنل سکیورٹی میمورنڈم (این ایس ایم۔20) پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی اس یقین دہانی پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی ہتھیاروں کے استعمال میں امریکی اور بین الاقوامی قانون کی مکمل پاسداری کرئیگا، اس پینل میں اسرائیل کے جنگی طرز عمل پر تنقید کرنے والے بھی شامل ہیں، گروپ نے کہا ہے کہ اس نے ہزاروں واقعات کی رپورٹوں کا جائزہ لیا ہے، جن میں المغازی پناہ گزین کیمپ اور جبالیا پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فورسز کے فضائی حملے بھی شامل ہیں، ان حملوں میں بالترتیب 68 اور 39 فلسطینی شہید ہوئے تھے، اسی طرح غزہ کے مرکزی حصے میں ایک بڑی رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 106 افراد مارے گئے تھے جن میں 54 بچے بھی تھے، ان میں سے اکثر واقعات میں انسانی حقوق کے گروپوں کو حملے کے وقت اس علاقے میں کسی فوجی ہدف کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا اور نہ ہی اسرائیلی حکام نے اس بارے میں پیشگی انتباہ جاری کیا تھا۔
غیر سرکاری پینل نے اپنی رپورٹ کے آخر میں کہا ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورس نے انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جس میں غیرقانونی حملوں میں امریکی ہتھیاروں کو استعمال کرنا اور غزہ کے رہائشیوں کے لئے آنے والی انسانی امداد پر پابندیاں لگانا شامل ہے، اس غیر سرکاری ٹاسک فورس کی سربراہی رٹگرز یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور فلسطینی نژاد امریکی سرگرم کارکن نورہ عریقات اور امریکی محکمہ خارجہ میں ہتھیاروں کی منتقلی کے امور کے سابق ڈائریکٹر جاش پال نے مشترکہ طور پر کی، جاش پال نے اسرائیل کو مہلک ہتھیاروں کی فراہمی پر احتجاجاً اکتوبر میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، اس سے قبل یہ دونوں غزہ میں جنگ کے حوالے سے اسرائیل کے طرز عمل اور بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کے لئے حمایت پر تنقید کرتے رہے ہیں، عریقات کا کہنا ہے کہ امریکی ہتھیاروں اور آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی مدد سے اہداف کا تعین، جس میں انسانی نگرانی کا عنصر بہت کم ہو اور جنگی قوانین کو نرم کر دیا گیا ہو، بین الاقوامی انسانی قوانین کی منظم خلاف ورزیوں کے دائرے میں آتے ہیں۔