امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ یہ جنگ ختم ہو، انھوں نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ تنازع کے خاتمے کے لئے اسرائیل کی نئی تجویز قبول کر لے، نیا مجوزہ منصوبہ تین حصوں پر مشتمل ہے، پہلے مرحلے میں چھ ہفتے کی جنگ بندی کا اعلان کیا جائے گا، اس دوران اسرائیلی فوج غزہ کے آبادی والے علاقوں سے نکل جائے گی جبکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھیجی جانے والی امداد میں اضافہ کیا جائے گا اور فلسطینی قیدیوں اور کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ بھی ہوگا، صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ بالآخر مستقل دشمنی کے خاتمے اور غزہ کی تعمیر نو کے ایک بڑے منصوبے کی بنیاد بنے گا، حماس کا کہنا ہے کہ وہ اس تجویز کو مثبت انداز میں دیکھ رہا ہے، جمعے کو وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں مکمل جنگ بندی آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فورسز کا انخلا اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل ہے، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی چاہتا ہے، یہ معاہدہ اسرائیل کے لئے یہ ثابت کرنے کا موقع ہے کہ وہ حقیقتاً یہی چاہتے ہیں، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی کے نتیجے میں محصور علاقوں تک پہنچنے والی امداد میں اضافہ ممکن ہو گا اور روزانہ کی بنیاد پر 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو پائیں گے، مجوزہ منصوبے کے دوسرے مرحلے میں فوجیوں سمیت تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو چھوڑا جائے گا، ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد یہ جنگ بندی مستقل طور پر دشمنی کے خاتمے کی بنیاد بنے گی، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون ان افراد میں شامل ہیں جنھوں نے حماس کو یہ تجویز ماننے کی ضمانت دی ہے، انھوں نے ایکس پر لکھا ہے کہ حماس کو اس معاہدے کو قبول کرنا چاہیئے تاکہ ہم لڑائی کو روک سکیں، لارڈ کیمرون کا مزید کہنا تھا کہ ہم بہت عرصے سے یہ کہتے آئے ہیں کہ اگر ہم سب صحیح اقدم اٹھانے کے لئے تیار ہوں تو اس تنازع کو مستقل امن میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، آئیے اس موقعے سے فائدہ اٹھائیں اور اس تنازع کو ختم کریں۔