تحریر: محمد رضا سید
لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اتوار کے روز اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ اور ڈرونز داغے جسے حزب اللہ نے اپنے ایک سینئر کمانڈر کی شہادت کا پہلا انتقام مرحلہ قرار دیا ہے، حزب اللہ کے اس بڑے حملے کے بعد تل ابیب نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی ایمرجنسی نافذ کردی ہے، اسرائیل روایتی طور ہر حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ تو کرتا ہے مگر اس حملہ میں نشانہ بنائی گئی گیارہ فوجی تنصیبات سے آگ کے شعلے بلند ہورہے ہیں اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، اس حملے کے بعد اسلامی مزاحمتی قوتوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں شدت آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، لبنان کے مزاحمتی گروہ حزب اللہ نے کہا کہ اس نے 320 سے زیادہ کاتیوشا راکٹوں کے ساتھ 11 اسرائیلی فوجی مقامات کو نشانہ بنایا ہے، اس کے بیشتر پروجیکٹائل شمالی اسرائیل کے گیلیلی علاقے اور مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی فوجی اڈوں پر گرئے، جس کے بعد افراتفری کے دوران ڈرونز سے عسکری قوت کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل نے علاقے کو پریس کیلئے ممنوعہ قرار دیا ہے تاہم بعض مقامی ذرائع نے بتایا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کے بعد آگ کے شعلے بلند ہورہے ہیں، حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کے دن کی شروعات کیساتھ کئے جانے والے حملوں کا سلسلہ ختم کردیا ہے اور اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے کوئی غلطی کی یا لبنانی شہروں پر حملہ کیا تو اس کے نتائج اسرائیل کیلئے بھیانک نکلیں گے جسے اسرائیل کیلئے تحمل کرنا مشکل ہوگا،اس سے قبل حزب اللہ نے اپنے سینئر کمانڈر فواد الشکر کے قتل کے بدلے میں بڑے پیمانے پر حملے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، حزب اللہ نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں پر بڑی تعداد میں ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے فضائی حملہ کیا، بیان میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ اپنی تیاری کی اعلیٰ ترین سطح پر ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر لبنان میں شہریوں کو نقصان پہنچایا گیا تو اس کی سزا سخت اور باقابل تحمل ہوگی، اسرائیلی وزارت دفاع نے اسرائیل کے زیر قبضہ تمام علاقوں میں 48 گھنٹے کیلئے ہنگامی حالت کا اعلان کردیا،اسرائیلی فوج کے لبنان پر جوابی حملوں کے آغاز کے بعد وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اتوار کی صبح چھ بجے سے پورے ملک میں 48 گھنٹے کی ہنگامی حالت کا اعلان کردیا ہے، گیلنٹ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا ہے ، اسرائیلی دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ ہمیں آئندہ 48 گھنٹوں میں یمن، عراق اور شام کی جانب سے حملوں کے خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ ایران کی جانب سے جنگ بندی میں عدم پیشرفت کی صورت میں اربعین امام حسین علیہ السلام کے مراسم ختم ہونے کے بعد ایک بڑے حملے کا اسرائیل کو سامنا کرنا پڑے گا، امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ کے مطابق امریکہ بیک وقت اسرائیل کی سلامتی کو بھی یقینی بنائے گا اور خطے میں جنگ کی آگ کو محدود رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، اسرائیل نے امریکہ کو بتایا ہے کہ لبنان پر اُس کے پیشگی حملے حزب اللہ کی جانب سے بڑے حملے کو روکنے کیلئے کئے گئے مگر اسرائیل کی جنگی حکمت عملی ناکام رہی جبکہ حزب اللہ نے اسرائیل پر بڑا حملہ کردیا، نے کہا کہ اس حزب اللہ نے ایک شناخت شدہ خصوصی فوجی ٹارگٹ کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے آئرن ڈوم پلیٹ فارمز اور دیگر سائٹس کو نشانہ بنایا ہے، جس کے بعد اسرائیل کی سلامتی کو مزید خطرات کا سامنا ہے تاہم اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے ان علاقوں کے رہائشیوں کو جلد از جلد نکل جانے کیلئے کہا ہے جہاں حزب اللہ سرگرم ہے ، اسرائیلی اقدام خوف و ہراس پھیلانے کا باعث نہیں بنا اور لوگوں نے اربعین کے مراسم میں بڑی تعداد میں شرکت کرکے اسرائیلی دھمکی کو نظرانداز کردیا، ایک مغربی سفارتی ذریعے نے کہا کہ حزب اللہ نے ایک بار پھر اسرائیلی ڈیٹرنس کی کوشش ناکام بنادیا گیاہے، اسرائیلی رپورٹس بتاتی ہیں کہ حزب اللہ نے ابتدائی طور پر تل ابیب کے قریب دو اہم ا سٹریٹجک فوجی مقامات کو نشانہ بنایا۔
ایک عرب سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حزب اللہ کا حملہ معمول سے زیادہ شدید حملہ ہے جس نے برابری کی سطح کو ایک بار پھر برقرار کردیا ہے، اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے حملے سے ایک گھنٹہ قبل ایک گھنٹہ قبل لبنان میں حزب اللہ کے خلاف پیشگی حملے شروع کردیئے تھے تاکہ اسرائیل پر حملوں کے امکان کو محدود کیا جاسکے مگر اسرائیلی فوج کو شدید ناکامی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ حزب اللہ نے تل ابیب میں دو فوجی مقامات کو نشانہ بنایا ہے جو اسرائیل کی عسکری قوت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، حزب اللہ کے اتوار کی صبح کئے گئے حملے کی افادیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس حملے کے فوراً بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے تل ابیب میں قومی سلامتی کی کابینہ کے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا اور شمالی محاذ پر اسرائیل کی سلامتی کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے نئی حکمت عملی پر غور کیا، اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ حزب اللہ نے شمال میں اسرائیلی کیلئے جہنم بنادیا ہے ، جہاں سے 60 ہزار یہودی دربدری کی حالت میں تل ابیب پر بوجھ ہیں، حزب اللہ نے ایک بیان میں اسرائیلی دعووں کی تردید کی ہے کہ اسرائیل کے قبل از وقت حملے انتقامی حملے کو ناکام بنانے کیلئے کئے تھے کرنے کے قابل تھے، اتوار کی صبح حزب اللہ کی جانب سے جوابی کارروائی کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے اعلان کے بعد جنوبی لبنان پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری تھا، جو صورتحال کو مزید پیچیدہ بناسکتا ہے، اسرائیلی بمباری کے نتائج سامنے آنے کے بعد ہی حزب اللہ اپنا جوابی ردعمل دے گی۔
لبنان کی وزارت صحت نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل پر حزب اللہ کے حملوں کے بعد اتوار کو التیری قصبے میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں دو افراد شہید اور دو معمولی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کا تعلق شام سے ہے، مزید برآں حزب اللہ کے اتحادی گروپ امل نے اپنے ایک جنگجو کی موت کا اعلان کیا، جس کی شناخت ایمن ادریس کے نام سے کی گئی، جو جنوبی لبنان کے علاقے خیام میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو اہے، حزب اللہ نے اتوار کی صبح سویرے اسرائیل کے دارالحکومت پر کئے حملے میں ایک اہم ہدف کو نشانہ بنایا ہے اور حزب اللہ ذرائع کے مطابق قائد تحریک سید حسن نصراللہ کامیاب حملے کے اہداف کی کامیابی کا اعلان اربعین کے سالانہ اجتماع میں کریں گے جو آج رات منعقد کیا جائے گا، سفارتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حزب اللہ نے اتوار کو کئے گئے حملے کے تمام اہداف حاصل کرلئے ہیں جس میں ایک اہم ہدف اسرائیل کی جاسوس ایجنسی موساد کے انٹیلی جنس یونٹ 8200 بھی شامل ہے، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس یونٹ نے تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی، اس حملے کی شدت کے باعث ایک بار پھر تل ابیب ائیرپورٹ پر اسرائیلی شہریوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔