فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کا کہنا ہے کہ امریکہ مذاکرات کے نام پر غزہ میں جارحیت جاری رکھنے کیلئے اسرائیلی فوج کیلئے وقت حاصل کررہا اور ہر روز اسرئیلی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کررہی ہے، یہ بات لبنان میں موجود حماس کے اہم رہنما اُسامہ حمدان نے قطر کے الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ حماس نے جنگ بندی کی ایک تجویز پر اتفاق کیا ہے جسے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے گزشتہ ماہ پیش کیا تھا، ہمدان نے کہا کہ ہم نے بائیڈن کی پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا لیکن امریکی انتظامیہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو قائل کرنے میں ناکام رہی، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ تجویز میں شامل شرائط سے پیچھے ہٹ گئے، تل ابیب کے یو ٹرن کے بعد، امریکہ، مصر اور قطر، جو کہ جنگ بندی کے معاہدے کے نتیجے میں ہونے والی مذاکرات میں ثالثی کر رہے ہیں نے کہا کہ وہ ایک نئی اسکیم لے کر آئے ہیں، اس کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو نے اس منصوبے کو قبول کر لیا ہے، تاہم حمدان نے زور دے کر کہا کہ حماس صرف سابقہ تجویز پر عمل درآمد پر رضامندی ظاہر کرے گی۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ بندی شرائط میں مستقل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی فوج کا انخلاء اور تعمیر نو کا عمل شروع کرنا شامل تھا، حماس کے ترجمان نے زور دیا کہ کسی بھی معاہدے میں پانچ مخصوص نکات شامل ہونے چاہئیں، جن میں جارحیت روکنا، غزہ سے انخلاء اور تعمیر نو شامل ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب بھی اپنی ذمہ داریوں کے پابند ہیں اور انہیں فوری طور پر نافذ کرنے کے لئے تیار ہیں، ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ بننے والا نیتن یاہو ہے۔