حماس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کیلئے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے جس میں اس منصوبے کی حمایت کی گئی ہے جس کا مقصد غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جاری نسل کشی بند کرانا اور تعمیر نو کو یقینی بنانا ہے، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے پیر کی رات گئے جاری کردہ پریس بیان میں اس قرارداد کی منظوری دی ہے، جب کہ 15 رکنی کونسل نے اس کےحق میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیا تھا، حماس نے کہا کہ وہ سلامتی کونسل کی اس قرارداد کا خیر مقدم کرتی ہے جس میں غزہ میں مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء اور قیدیوں کے تبادلے کی توثیق کی گئی ہے، بیان نے یہ بھی کہا کہ حماس نے جنگ بندی منصوبے کی دیگر شقوں کی بھی منظوری دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو، بے گھر افراد کی ان کے رہائش کے علاقوں میں واپسی، غزہ کے علاقے میں کسی بھی آبادی کی تبدیلی یا کمی کو مسترد کرنا، اور پٹی میں فلسطینیوں کیلئے فوری امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔
حماس کے جاری کردہ بیان میں مزاحمتی گروپ کی جانب سے سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد پر اپنی آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ سلامتی کونسل نے جن اصولوں کو منظور کیا ہے وہ فلسطینی عوام اور مزاحمت کے مطالبات سے مطابقت رکھتے ہیں، حماس نے اسرائیل کیساتھ بالواسطہ مذاکرات میں شامل ہونے کے لئے ثالثوں کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، یاد رہے اسرائیل کی جانب سے ڈرونز کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ اور غزہ کی پٹی کی مسلسل ناکہ بندی کے جواب میں حماس اور اسلامی جہاد نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کیا جس پر اسرائیل نے امریکہ اور اور اہم مغربی ملکوں کی حمایت کیساتھ غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کئے جس کے نتیجے میں کم وبیش 39 ہزار فلسطینی شہید ہوئے اور ایک لاکھ سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، اس دوران اسرائیل نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے اہل خانہ کی ٹارگٹ کلنک کی اور جوان سال بچوں کو شہید کردیا۔