فلسطینی نیوز ایجنسی وفا کے مطابق پیر کی صبح غزہ میں پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں سات فلسطینی ہلاک ہوگئے، البریج پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی خاندان کے گھر پر حملے میں چار افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے، نصیرات کیمپ میں مکان پر حملے میں تین فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، غزہ کے شہر الطفاح میں رات بھر کی گولہ باری کے نتیجے میں ایک بچے کی ہلاکت کی اطلاع ہے، غزہ پٹی کے ہیلتھ حکام نے بتایا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں 40,900 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، اسرائیلی کے سابق وزیر دفاع بینی گینٹز نے واشنگٹن میں امریکی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں جو تباہی کردی ہے، حماس کو دوبارہ منظم ہونے میں کئی سال درکار ہونگے لہذا اب ایران کو سبق سکھانے کیلئے اسرائیلی فوج کی پوری توجہ لبنان میں حزب اللہ کی طرف منتقل کرنی چاہیے، اسرائیل کے سابق وزیر دفاع نے کہا کہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ تقریباً روزانہ حملے کررہی ہے جس کی وجہ سے لبنانی سرحد سے منسلک اسرائیل کا دفاع مسلسل کمزور اور نقصانات زیادہ ہورہے ہیں، مسٹر گینٹز نے واشنگٹن میں مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی فورم کو بتایا کہ ہمارے پاس غزہ میں حماس اور دیگر مزاحمتی قوتوں سے نمٹنے کیلئے کافی عسکری استعداد موجود ہے اور ہمیں شمال میں حزب اللہ نے جسطرح نقصان پہنچایا ہے اس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ملک کے شمالی علاقوں کو خالی کرنے میں غلطی کی تھی جہاں سے کم و بیش 60,000 لوگ اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔
اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے رکن نسیم واتوری کی جانب سے لبنان کے خلاف ایک مکمل جنگ کی وکالت کرتے ہوئے کہا تھا بیروت کا جنوبی مضافاتی علاقہ دحیہ بہت جلد غزہ کی طرح نظر آئے گا، 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد حزب اللہ نے فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے زیر قبضہ شمالی عرب علاقوں کو اسرائیلی فوجیوں کیلئے جہنم بنادیا تھا، جس کے بعد یہودی خاندانوں نے جنگی علاقوں سے بڑی تعداد میں ہجرت کی ہے، جون میں اسرائیل کی جنگی کابینہ سے سبکدوش ہونے والے مسٹر گینٹز نے کہا کہ حماس پرانی خبر ہے جبکہ تہران اور اس کے پراکسی گروپس اصل مسئلہ ہیں، غزہ میں اسرائیل نے جنگی کارروائیوں کا فیصلہ کن موڑ عبور کرلیا ہے، ہم غزہ میں جو چاہیں کر سکتے ہیں، ہمیں اپنے یرغمالیوں کو نکالنے کیلئے کوئی ڈیل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے لیکن اگر ہم آنے والے وقت میں چند دن یا چند ہفتوں میں اسرائیل فوج کو شمال کی طرف جانا چاہیے، شمال کا وقت آ گیا ہے اور اصل میں مجھے لگتا ہے کہ ہم اس پر دیر کر رہے ہیں۔