افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلع خیبر کے دور افتادہ علاقے وادیٔ تیراہ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹس پر حملے میں کم از کم سات اہلکار جاں بحق اور 12 زخمی ہو گئے ہیں، ان حملوں میں آٹھ اہلکاروں کے لاپتا ہونے جب کہ پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے قبضے کی اطلاعات ہیں، مقامی سول انتظامی عہدے داروں کے مطابق چیک پوسٹ کو عسکریت پسندوں کے قبضے سے چھڑوانے کے لئے سکیورٹی فورسز کے مزید دستے روانہ کر دیئے گئے ہیں، فوج کے ترجمان کی جانب سے ابھی تک وادیٔ تیراہ میں مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے عسکریت پسندوں کے حملوں کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے مگر ضلع خیبر کے سول پولیس اور دیگر اداروں کے درمیان خط و کتابت میں اس واقعے کی تصدیق کی گئی ہے، واضح رہے پاکستان کی فوج اور سکیورٹی ادارے مبینہ طور پر افغانستان میں موجود کالعدم تحریکِ طالبان کو پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیتی ہے، سکیورٹی اداروں کا یہ مؤقف رہا ہے کہ ٹی ٹی پی کے جنگجو سرحد پار سے پاکستان آ کر کارروائیاں کرتے ہیں لہذٰا طالبان حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، تاہم افغانستان میں طالبان حکومت پاکستان کے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دہشت گردی کو پاکستان کو اندرونی معاملہ قرار دیتی ہے، جمعرات کی رات تیراہ کی مختلف چیک پوسٹوں پر تھانہ تیراہ 27 بریگیڈ کے انڈر کمانڈ 231 وینگ آدم زنگئی پوسٹ اور تھانہ تیراہ پر دہشت گردوں نے بڑے اور چھوٹے ہتھیاروں سے حملے کیے۔
ان حملوں کے نتیجے سکیورٹی فورسز کے چھ اہلکار موقع پر جان کی بازی ہار گئے جب کہ 12 زخمی ہوئے، حکام نے ان حملوں کے بعد آٹھ اہل کاروں کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاعات دی ہیں، مقامی سول انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں ایک افسر بھی شامل ہے، حکام نے بعد میں ایک اور اہل کار کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دی جس کے بعد عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد سات ہو گئی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں پولیس اہلکاروں کو کسی قسم کا مالی اور جانی نقصان نہیں ہوا، وادی تیراہ میں سکیورٹی فورسز کے اہل کاروں پر مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان میں روپوش عسکریت پسندوں نے یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب اسی علاقے کے کوکی خیل قبیلے کی جانب سے سکیورٹی اور انتظامی مسائل کے حوالے سے جمرود میں دھرنا دیا جارہا ہے، خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق رواں برس سات ماہ کے دوران دہشت گرد حملوں میں 563 افراد ہلاک ہوئے ہیں، انسدادِ دہشت گردی پولیس کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 76 پولیس اہلکار جب کہ 113 زخمی ہوئے ہیں، گزشتہ سال پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2013 کے بعد سب سے زیادہ خود کش حملے 2023 میں ریکارڈ کیے گئے۔