پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اتوار کو کہا ہے کہ ملک میں زیادہ تر دہشت گردی افغان سرزمین سے ہورہی ہے جنہیں یہاں بھی پناہ گاہیں میسر ہیں، خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی جہاں افغانستان سے سرحد ملتی ہے وہاں سے بے شمار دہشت گرد آ رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے بہت سے دہشت گرد مارے بھی جارہے ہیں اور پکڑے بھی جا رہے ہیں لیکن کچھ نہ کچھ پہنچ بھی جاتے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کی ایک سیاسی پارٹی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے ان شہادتوں کا مذاق اڑایا ہے اور انہیں ریٹرننگ افسران سے تشبیہ دی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بعد میں جب سوشل میڈیا پر عوام نے غم و غصے کا اظہار کیا تو انہیں ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ تاہم ساتھ میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہدا کے حوالے سے ایسے بیانات دینے والوں کا دہشت گردوں سے ضرور کوئی رابطہ ہے۔
پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے معمولات میں ترجیحات کے تعین کےغلط فیصلے دہشت گردی کیلئے مواقع فراہم کررہی ہیں، پاکستان میں انتخابات سے قبل دہشت گردی کا ایک مطلب یہ بھی لیا گیا کہ لوگ انتخابات میں ووٹ ڈالنے نہ نکلیں اسے بے بنیاد الزام سے تعبیر کیا جاسکتا ہے مگر لوگوں کی رائے بدلنے کیلئے ہر ادارے کو اپنے آئینی اختیار سے تجاوز نہیں کرنا چاہیئے، پاکستان میں فرقہ واریت کو ریاستی اداروں نے جِن بنایا اور پھر اس سے ہی شدت پسند تیار ہوئے اور وہ بھی آئین اور قانون کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں، افغانستان کے اُمور کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی آصف درانی نے بتایا ہے کہ افغان حکومت کے پراکسی کے طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کام کررہی ہے اور بھارت سے انہیں مالی مدد مل رہی ہے، درانی کے مطابق ٹی ٹی پی اپنے سابقہ جرائم پر قانون کا سامنا کرنے کیلئے تیار نہیں اور نہ ہی آئین سے وفاداری کو تسلیم کرتی ہے جبکہ افغان طالبان بھی اُن کو آئین اور قانون کی پاسداری کرنے کیلئے دباؤ نہیں ڈالتی ہے۔
1 تبصرہ
افغانی کسی کے نہیں ہوئے جلد ہی ایران اور چین کو معلوم ہوجائے گا، جو وہاں بڑی سرمایہ کاری کررہے ہیں، افغانیوں کو ایران کا روٹ نہیں ملتا تو دیکھتے وہ کیسے پاکستان پر حملہ کرتا