وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کیلئے قائم کی گئی رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورنمنٹ کمیٹی کے اہم رکن اور بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی نے وفاقی حکومت کو اپنا استعفیٰ دے دیا ہے، جس کے بعد حکومت کے اخراجات کم کرنے کی کوششوں کا شدید دھچکا لگا ہے، رائٹ سائزنگ کمیٹی کے اہم رکن ڈاکٹر قیصر بنگالی نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت اپنے اخراجات کم کرنے میں سنجیدہ نہیں، حکومت کی توجہ صرف چھوٹے ملازمین کی تعداد کم کرنے پر ہےانہوں نے کہا کہ چھوٹے ملازمین کو کم کرنے سے اخراجات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، ڈاکٹر قیصر بنگالی کا استعفیٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک گیر سطح پر سرکاری ملازمیں رائٹ سائزنگ کے نتیجے میں بے وقت ملامت سے برخاست کرنے پر احتجاج کررہے ہیں، یہ واضح رہے رواں سال کے سرکاری اخراجات میں وزیراعظم ہاؤس اور قومی اسمبلی کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے، یادر ہے کہ شہباز حکومت نے رائٹ سائزنگ کے نام سے ایک منصوبہ بنایا ہے جس میں تحت مختلف اداروں کی نجکاری، غیر ضروری محکموں کی بندش شامل ہے جب کہ حکومت کا بنیادی ہدف اس منصوبے سے اربوں روپے کی بچت کرنا ہے، اس سے قبل 27 اگست کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم ادارہ جاتی اصلاحات کے لئے قائم کی گئی رائٹ سائزنگ آف دی فیڈرل گورنمنٹ کمیٹی نے اپنی تجاویز پیش کی تھیں۔
وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے، افرادی قوت کے صحیح استعمال، پالیسی سازی اور فیصلوں کے نفاذ میں غیر ضروری تعطل کے خاتمے اور صرف انتہائی ضروری محکموں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے پہلے مرحلے میں 6 وزارتوں پر کمیٹی کی سفارشات کا نفاذ شروع کردیا گیا ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ان وزارتوں کے 82 سرکاری اداروں کو ضم اور تحلیل کرکے 40 ایسے اداروں میں تبدیل کی جارہی ہے جن میں ڈیجیٹائزیشن، اسمارٹ مینجمنٹ، ایفیشینٹ گورننس، منصوبوں پر شفاف اور تیز عملدرآمد اور عام آدمی کو سہولیات کی بہتر فراہمی یقینی بنائی جائے گی، وفاقی کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے اداروں کو ضم و تحلیل کرنے سے متوقع طور پر متاثر ہونے والے ملازمین کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کمیٹی قائم کردی۔