بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد نے دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش چھوڑنے سے قبل کسی استعفے پر دستخط نہیں کیے تھے، اُنھوں نے نہایت ڈھٹائی کیساتھ کہا کہ حسینہ واجد آئبدہ عام انتخابات میں حصّہ لینے کی تیاری کررہی ہیں اور انتخابی شیڈول کے اعلان کیساتھ ہی وہ بنگلہ دیش پہنچ جائیں گی، سجیب واجد نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت سے 90 دن میں انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا اعلان ہوتے ہی ان کی والدہ ملک واپس آئیں گی، سجیب کا کہنا ہے کہ کہ میری والدہ نے سرکاری طور پر کسی استعفے پر دستخط نہیں کیے، انھیں مستعفی ہونے کا وقت ہی نہیں ملا تھا، دوسری طرف یورپی یونین نے شیخ حسینہ واجد کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہیں یورپ کے کسی بھی ملک میں سیاسی پناہ دینے کے معاملے پر غور شروع کردیا ہے، یورپی یونین کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کو مظاہرین سے ظالمانہ انداز میں سلوک کرنے کی بناء پر یورپی ممالک انہیں پناہ دینے سے گریز کررہے ہیں جبکہ برطانیہ نے ٹیکنیکل بنیادوں پر حسینہ کو ملک میں سیاسی پناہ دینے سے پہلے ہی منع کردیا ہے، ہندوستان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک حسینہ واجد کو کوئی دوسرا ملک سیاسی پناہ نہیں دیتا اُس وقت تک وہ ہندوستان میں تو رہیں گی مگر کسی بھی قسم کی ظاہری سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی، بنگلہ دیش کی مفرور وزیراعظم حسینہ واجد سے سربراہ مملکت کا پروٹوکال واپس لے لیا ہے اور اب وہ ہندوستانی فوج کی مہمان کی حیثیت سے وہاں موجود ہیں، سجیب واجد کی جانب سے شیخ حسینہ کے مستعفی نہ ہونے کے بیان سے انہیں مفرور وزیراعظم کے اسٹیٹس پر لاکھڑا کیا ہے، حسینہ کے بیٹے سجیب واجد کا متذکرہ بیان بنگلہ دیش کو آئینی بحران کی طرف ڈھکیلنے کے بجائے اپنی والدہ کے اسٹیٹس کی تبدیلی کا اُصول بن گیا۔
بنگلہ دیش کی مفرور وزیراعظم کے مشیر اور بیٹے سجیب واجد کا دعویٰ ہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کیساتھ ہی شیخ حسینہ واپس بنگلہ دیش پہنچ جائیں گی، مستقبل قریب میں ایسے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں کہ شیخ حسینہ بنگلہ دیش آکر اپنی جماعت عوامی لیگ کیلئے انتخابی مہم چلا سکیں، انہیں تین سو سے زیادہ بنگالی عوام کو قتل کرنے کا جواب دینا ہے اور اس مقصد کیلئے بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ عدالتی کمیشن بنانے پر غور کررہی ہے تاکہ کوٹہ سسٹم کے خلاف تحریک کے دوران طاقت کے ناجائز استعمال کی تحقیقات کی جائے، یاد رہے شیخ حسینہ 5 اگست کو ملک چھوڑ کر ہندوستان چلی گئیں تھیں اور فی الحال وہیں مقیم ہیں، بنگلہ دیش کی سیاسی جماعتیں اور طلبہ تحریک کے سرکردہ افراد مطالبہ کرنے لگے ہیں کہ ہندوستانی حکومت مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ کو کسی بھی ملک فرار کرانے کی کوششیں کرنے کے بجائے بنگلہ دیش کے حوالے کرئے تاکہ اِن پر کھلی عدالت میں بنگالیوں کے قتل عام کا مقدمہ چلایا جائے، سجیب واجد نے حسینہ کے استعفے سے متعلق بیان دینے کے بعد ایک اور میڈیا گروپ کو دیئے گئے بیان کہا شیخ حسینہ استعفیٰ دینے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں لیکن پھر مظاہرین نے ان کی رہائش گاہ کی طرف مارچ شروع کر دیا، تب زیادہ وقت نہیں تھا، میری ماں کے پاس اپنا بیگ پیک کرنے کا بھی وقت بھی نہیں تھا، آئین کے مطابق وہ اب بھی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہیں، یہی کچھ ماضی میں ایران کا مفرور شہنشاہ بھی کہتا تھا، جس طرح پہلوی خاندان کا اقتدار ختم ہوا اسی طرح شیخ حسینہ اور اِن کے خاندان کا اقتدار ختم ہوچکا ہے، شیخ حسینہ اپنی خود ساختہ جلاوطنی کے دوران اپنی غلطیوں پر غور کریں اپنی سفاکیت پر بنگالیوں سے معافی مانگیں، اُنھوں نے جس طرح اپنے باپ کے قتل کا بنگالیوں سے بدلا لیا بنگالی عوام اس کے ہرگز حقدار نہیں تھے، بنگالیوں نے شیخ حسینہ کو اس لئے وزیراعظم بنایا تھا کہ وہ خالدہ ضیاء کی کرپشن کے آگے بند باندھیں۔
شیخ حسینہ واجد نے تو خالدہ ضیاء لیفٹیننٹ جنرل حسین محمد ارشاد کی کرپشن کو پیچھے چھوڑ دیا، شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور حکومت میں اُن کے بیٹے سجیب واجد کی کرپشن کے چرچے عام تھے، نارتھ ایسٹ نیوز کے ذریعے حاصل کردہ ای ڈی دستاویزات کے مطابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد 2014 میں 1500 کروڑ ٹکہ کی منی لانڈنگ میں ملوث پائے گئے تھے مگر تحقیقات کو آگے بڑھنے نہیں دیا گیا اور نہ ہی اِن پر مقدمات بنائے گئے، دستاویزات میں بنگلہ دیش کے بڑے سیاستدانوں کے رشتہ داروں اور ساتھیوں کے ناموں کا انکشاف کیا گیا ہے، جنہیں ایک طاقتور اور بااثر تاجر محمد سیف عالم کے ذریعے مالی فوائد دلوائے گئے، سجیب واجد اپنی والدہ پر رحم کریں اُن کا آخری وقت خراب نہیں کریں، اسمبلیوں کی تحلیل اور اپنی والدہ کے استعفے کا معاملہ ضرور عدالت میں لے جائیں مگر وہاں صرف یہی معاملات زیر غور نہیں آئینگے پھر تو شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور اقتدار کا حساب کتاب لیا جائیگا، شیخ حسینہ کو مغربی ملکوں میں سیاسی پناہ ملنا انتہائی مشکل ہوگا کیونکہ اِن پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں، بنگلہ دیش میں حکومت ختم ہونے سے قبل تک شیخ حسینہ نے پولیس اور فوج کو ہدایات دی تھیں کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کریں، ملک میں شیخ حسینہ کی حکومت کے آخری دنوں میں پیش آنے والے واقعات پر متعدد مغربی ممالک بھی حیران اور پریشان تھے اور انتباہات جاری کررہے تھے، اگر عالمی ادارہ برائے انصاف بنگلہ دیش میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات کی تحقیقات کرنا شروع کرتا ہے تو صورتحال یکسر تبدیل ہو جائے گی اور اس کے بعد شاید شیخ حسینہ برطانیہ میں بھی محفوظ نہ ہوں۔