یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کو مغربی ایشیا میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کی وجہ سے قتل کیا گیا، جمعرات کو ایک ٹیلی ویژن خطاب میں الحوثی نے زور دیا کہ سید حسن نصر اللہ کی قیادت اسرائیل کے علاقائی اہداف کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ تھی، جس سے ان پر دشمن کے حملے کی بار بار کوششیں ہوئیں، یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کی اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی بار بار کی گئی کوششوں کی مذمت کی، الحوثی نے کہا کہ تازہ ترین کوشش میں سید نصر اللہ کو 85 ٹن سے زیادہ وزنی بموں سے نشانہ بنایا گیا جو کہ دشمن کی جانب سے ان کے خلاف موجود شدید نفرت کا ثبوت ہے، الحوثی نے کہا کہ شہید نصراللہ ایک دلیر اور وفادار آدمی تھے، یہی وجہ ہے کہ دشمن نے اسے ختم کرنے کیلئے متعدد دہشت گردانہ کوششیں کی ہیں، الحوثی کے مطابق یہ حملے مغربی ایشیا کو نئی شکل دینے کے مزموم منصوبے کا حصہ تھے، الحوثی نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی مغربی ملکوں نے اسلامی اور عرب ممالک کے لئے جو مذموم منصوبے بنائے ہیں شہید نصراللہ ان عزائم کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تھے، تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے کہا کہ حسن نصراللہ نے اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں کے مسلم اُمہ کے خلاف عزائم کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا جسے مسلمان اور عرب دنیا ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
علاقائی مزاحمت میں حزب اللہ کے پائیدار کردار کو اجاگر کرتے ہوئے الحوثی نے فلسطین کے لئے ان کی غیر متزلزل حمایت پر سید نصر اللہ کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے فلسطین کی حمایت میں بنیادی کردار ادا کیا، انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سید نصر اللہ کی شراکت لبنان اور فلسطین سے باہر پھیلی ہوئی ہے، الحوثی نے نوٹ کیا کہ وہ بوسنیا کے لوگوں کے ساتھ کھڑے تھے اور یمن کے لوگوں کی مسلسل حمایت کرتا رہا ہے، الحوثی نے تصدیق کی کہ متعدد چیلنجوں کے باوجود سید نصر اللہ کبھی بھی اپنے موقف سے نہیں ہٹے، انہوں نے کہا کہ دشمن نے حزب اللہ کی مزاحمت سے چھٹکارا حاصل کرنے اور اسے تباہ کرنے کی کوشش میں برسوں گزارے لیکن وہ ناکام رہے، الحوثی نے کہا مزاحمت خطے میں مزاحمت جاری ہے گی، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے عزائم ادھورا رہیں، الحوثی نے مزید کہا امریکہ اسرائیل کے ساتھ مضبوطی کیساتھ کھڑا ہے، اپنے اہداف کا اشتراک کرتا ہے، اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ یہ تنازعہ ایک علاقائی مسئلہ سے زیادہ ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ لبنان پر غلبہ حاصل کرنے کی کوششوں میں براہ راست ملوث ہے۔