ایران کا کہنا ہے کہ سیستان اور بلوچستان میں ایرانی سکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں 18 افغان تاجک شدت پسند ہلاک جبکہ متعدد غیرملکی دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، دہشت گرد تنظیم داعش اور جند اللہ نے اسرائیل کی مالی اور عسکری مدد کیساتھ ایران کے جنوب مشرقی صوبوں میں کمین گاہیں قائم کی ہوئی تھیں، جنھیں اسرائیل ایران میں بدامنی پھیلانے کیلئے وقتاً فوقتاً استعمال کرتا رہا ہے، گرفتار ہونے والے متعدد غیرملکی دہشت گردوں سے تفتیش کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں ایرانی فورسز کا ٹارگیڈڈ آپریشن جاری ہے اس دوران سرحدوں کے غیر روایتی راستوں کی سخت نگرانی کی جارہی ہے، چاہ بہار سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کے اسمگلرز دہشت گردوں کی سہولت کاری میں ملوث پائے گئے ہیں جبکہ ایرانی حکومت نے اسمگلرز کے خلاف کارروائیوں کا عندیہ بھی دیا ہے، ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور نے ایران کے شہر زاہدان میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ راسک، چابہار اور پارود کے علاقوں میں مارے جانے والے خودکش بمبار تھے جو پیٹرول کی اسمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والے خالی ٹینکرز کے ذریعے ایران میں داخل ہوئے تھے۔
بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور نے دعویٰ کیا کہ کرائے کے جنگجو اسرائیلی حکومت کی مدد سے ملک کے جنوب مشرقی علاقوں میں سرگرم ہیں، ان جنگجوؤں نے ملک کے جنوب مشرق میں ایرانی فورسز اور عام ایرانیوں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں کی ہیں، بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کے پاس تفصیلی معلومات ہیں کہ دشمن کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ان گروہوں کو خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے لئے استعمال کر رہی ہیں، تاہم ایران کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق کس گروہ سے تھا، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی ایرانی فوجی اہلکار نے ملک کی سر زمین پر افغان تاجک نژاد شدت پسند گروہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، تین روز قبل ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے صوبہ سیستان و بلوچستان کا ایک روزہ دورہ کیا تھا، انھوں نے ایران کی مشرقی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے منصوبے اور پاکستان اور افغانستان سے ملحقہ میرجاویہ کے علاقے کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا جائزہ لیا تھا، کئی کلومیٹر طویل نہروں کی تعمیر، مصروف سڑکوں اور وادیوں کے درمیان کنکریٹ کی کئی رکاوٹیں اور پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر کئی کلومیٹر طویل دیواروں کی تعمیر ان اقدامات میں شامل ہیں جو ایران نے گزشتہ برسوں میں ملک کی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لئے اٹھائے ہیں۔