پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد قومی اسمبلی میں داخلہ امور کی قائمہ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی نے پیر کو بتایا ہے کہ سی پیک کی سکیورٹی کے علاوہ چار بڑے منصوبوں کا انتظام بھی پاکستان فوج نے سنبھال لیا ہے، سیکرٹری داخلہ نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ ان منصوبوں میں دیامر بھاشا، داسو کے منصوبے بھی شامل ہیں، انہوں نے بتایا کہ داخلی سکیورٹی کے معاملات پر اب مشکل وقت چل رہا ہے تھریٹس کے حوالے سے آئی بی، ایم آئی، آیی ایس آئی الرٹس بروقت آتے ہیں، جہاں سے درخواست وزارت داخلہ کے پاس آتی ہے ایف سی کی سکیورٹی لگا دی جاتی ہے، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا پہلا اجلاس خرم شہزاد نواز کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں سیکرٹری داخلہ سمیت وزارت داخلہ کے تمام اہم اداروں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی، اس کے علاوہ ایف سی نارتھ، ساوتھ، بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب سندھ رینجرز کے سربراہان نے بھی شرکت کر کے سرحدی سکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی۔
ایف سی نارتھ حکام نے افغانستان کے ساتھ سرحدی سکیورٹی پر کمیٹی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ اسمگلنگ کے پیش نظر انگور اڈا بارڈر اس وقت ہر قسم کی اشیا ترسیل کیلئے بند ہے، ایف سی بلوچستان حکام نے کمیٹی بریفنگ میں بتایا کہ ایف سی بلوچستان نے رات کی تاریکی کے آپریشنز میں نہ صرف مہارت حاصل کی ہے بلکہ ژوب کے علاقے میں آپریشنز بھی کیے ہیں، بریگیڈیئر توحید ڈی آئی جی ایف سی ساوتھ نے بتایا کہ جنوبی بلوچستان کی سکیورٹی کی ذمہ داری ہماری ہے جہاں ایران کے ساتھ پاکستان کی سرحد ملتی ہے، ان علاقوں میں زیادہ تر کاؤنٹر انٹیلی جنس آپریشنز کیے جاتے ہیں، سرحدی باڑ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جنوب میں 823 کلومیٹر سرحدی باڑ ہے جس میں سے ایران کے ساتھ آٹھ فیصد جبکہ افغانستان کے ساتھ تین فیصد باڑ ابھی مکمل ہونا باقی ہے، پنجاب رینجرز سے بریگیڈیئر آصف نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب رینجرز ہیڈ مرالہ سے لے کر منتھر تک مشرقی سرحد کی سکیورٹی کو دیکھتے ہیں، اجلاس کے دوران ڈی جی سندھ رینجرز نے سکیورٹی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 15فیصد فورس اندرون سندھ، 32 فیصد سرحدوں جبکہ 53 فیصد کراچی کیلئے مختص ہے، ان کے مطابق سندھ حکومت نے درخواست کی تو تین ونگز کو کچے کے علاقے میں آپریشنز کے لیے تعینات کیا ہے۔