اسرائیل نے اتوار کو مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں ایک فوجی فٹبال گراؤنڈ پر راکٹ حملے کا حزب اللہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی تنظیم کو اس کی بھاری قیمت چکانے پڑے گی، حزب اللہ نے ہفتے کو ہونے والے اس حملے کی کسی بھی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے جس میں 12 افراد جان سے گئے اور یہ سات اکتوبر کے بعد اسرائیل یا اس کے زیر قبضہ کسی علاقے میں ایک بڑا حملہ کیا ہے، جہاں بھاری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان مکمل جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں، راکٹ اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں مجدل شمس کے دروز گاؤں میں فٹ بال گراؤنڈ پر گرا تھا، یہ علاقہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں شام سے چھین کر اسے تل ابیب کے زیر قبضہ علاقوں میں شامل کرلیا تھا جسے عالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا ہے اور اسے مقبوضہ علاقہ ہی تصور کیا جاتا ہے، وزیر اعظم بن یانین نتن یاہو نے حملے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ اس کی ایک بھاری قیمت ادا کرے گی، جو اس نے ابھی تک ادا نہیں کی ہے، دوسری جانب ایک تحریری بیان میں حزب اللہ نے کہا اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کا اس واقعے سے قطعی طور پر کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے تمام جھوٹے الزامات کی واضح طور پر تردید کرتی ہے۔
حزب اللہ نے اس سے قبل اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد راکٹ حملوں کا اعلان کیا تھا، خطے کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آئی ایف آئی ایل کے سربراہ ارولڈو لازارو نے اسرائیل اور حزب اللہ دونوں پر زیادہ سے زیادہ تحمل برتنے پر زور دیا ہے، انہوں نے کہا کہ راکٹوں کے تبادلے اور حملوں کو تیز کرنے سے جنگ کا ایک وسیع شعلہ بھڑک سکتا ہے جو پورے خطے کو یقینی طور پر تباہی کی لپیٹ میں لے لے گا، امریکی قومی سلامتی کونسل نے گولان میں حملے کو خوفناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی، امریکی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کیلئے ہماری حمایت آہنی ہے اور تمام ایرانی حمایت یافتہ مزاحمتی گروپوں بشمول لبنانی حزب اللہ کے خلاف اٹل ہے۔